اس شہر میں بھی کوئی سہارا نہیں رہا - شیخ اعجاز

کاشفی

محفلین
غزل
(شیخ اعجاز - فلوریڈا، امریکہ)

اس شہر میں بھی کوئی سہارا نہیں رہا
اب کوچ کے سوا کوئی چارا نہیں رہا

تونے بھی آج توڑ دیا دل کا آئینہ
اب تو بھی غیر کا ہے، ہمارا نہیں رہا

ایسے ہر اک رقیب سے ملنا پڑا مجھے
اک پل بھی ملنا جس سے گوارا نہیں رہا

اس پیار میں دکھوں سے ہوا ہوں میں مالا مال
اس کام میں ذرا بھی خسارا نہیں رہا

چاہا تھا جس کو ٹوٹ کے وہ دل کے پاس ہے
اب اپنی گردشوں میں ستارا نہیں رہا

اعجاز جب عدو سے ہوا سامنا کبھی
پھر اس کو جیت جانے کا یارا نہیں رہا
 
Top