اس طرح کی باتوں سے۔۔۔۔

فرحت کیانی

لائبریرین
زندگی کی راہوں میں
بارہا یہ دیکھا ہے۔
صرف سن نہیں رکھا
خود بھی آزمایا ہے۔
تجربوں سے ثابت ہے
جو بھی پڑھتے آئے ہیں،
اُس کو ٹھیک پایا ہے۔
اس طرح کی باتوں سے
منزلوں سے پہلے ہی
ساتھ چھوٹ جاتے ہیں۔
لوگ روٹھ جاتے ہیں۔
یہ تمھیں بتا دوں میں
چاہتوں کے رشتوں میں
پھر گرہ نہیں لگتی۔
لگ بھی جائے تواس میں
وہ کشش نہیں ہوتی۔
ایک پھیکا پھیکا سا
رابطہ تو ہوتا ہے،
تازگی نہیں رہتی۔
روح کے تعلق میں
زندگی نہیں رہتی۔
بات وہ نہیں بنتی
دوستی نہیں رہتی۔
لاکھ بار مل کر بھی
دل کبھی نہیں ملتے۔
زہن کے جھروکوں میں
یاد کے دریچوں میں
پھول پھر نہیں کھلتے۔
اس لئے میں کہتی ہوں
اس طرح کی باتوں میں
احتیاط کرتے ہیں۔
اس طرح کی باتوں سے
اجتناب کرتے ہیں۔
 
Top