اس غزل کی اصلاح درکار ہے۔۔۔۔۔

غزل
کچھ تکلف نہ ہوا ہاتھ بڑھا یار ہوا
چند لمحوں میں ہی پھر شامل اغیار ہوا​
نرمیِ دل پہ رقیبوں کی چھری چل ہی گئی
ریشمی قلب مرا سنگ ہوا خار ہوا​
اب تلک خواب میں تھے خواب یہ بیداری کے
اب جو بیدار ہوا خواب میں بیدار ہوا​
گر پریشاں ہے نہ کر ہم سے شکایت مہدی​
تیری غلطی ہے کہ تو شاعر و فنکار ہوا​
 
جناب بہت شکریہ، آپ کی اصلاح سر آنکھوں پر۔
بھائی اگر یہ ہمارے لیے کہا ہے تو یقین کیجیے کہ اصلاح ہمارا کام نہیں ، یہ اساتذہ کو ہی زیبا ہے، ہم البتہ صلاح دیتے ہیں۔ ویسے ہماری صلاح کو پسند کرنے پرشکریہ قبول کیجیے۔
 
اس دور میں صلاح کیا اگر کوئی بندہ نا خدا ادبی کلام ایک نظر دیکھ بھی لے تو ہم خوشی سے پھولے نہیں سماتے، خدا جانے ادب کے ساتھ کیا سوتیلاپن اتر آیا ہے قوم میں!
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہ
یہ ذکر تو کچھ اپنا اپنا سا لگتا ہے ۔
کچھ تکلف نہ ہوا ہاتھ بڑھا یار ہوا​
چند لمحوں میں ہی پھر شامل اغیار ہوا​
 
فارسی میں کہنا ہے "دست شما درد نہ کنہ"! اس کے لغوی معنی تو عجیب ہی نکلتے ہیں لیکن استعمال "شکریہ" کی منزل پر ہوتا ہے۔ سو ہم بھی آپ سے یہی کہیں گے :)
 

الف عین

لائبریرین
کچھ تکلف نہ ہوا ہاتھ بڑھا یار ہوا
چند لمحوں میں ہی پھر شامل اغیار ہوا
//شعر مبہم ہے، شاید یوں واضح ہو جائے
کچھ تکلف نہ کیا اس نے، مرا یار ہوا
چند لمحوں میں ہی پھر شامل اغیار ہوا

نرمیِ دل پہ رقیبوں کی چھری چل ہی گئی
ریشمی قلب مرا سنگ ہوا خار ہوا
///دوسرا مصرع رواں نہیں، سنگ اور خار دو الگ الگ جنس ہیں۔
پھول سا دل جو تھا میرا، وہی اب خار ہوا
حالانکہ مکمل مطمئن میں اب بھی نہیں، تم بھی سوچو متبادل مصرع

اب تلک خواب میں تھے خواب یہ بیداری کے
اب جو بیدار ہوا خواب میں بیدار ہوا
//درست

گر پریشاں ہے نہ کر ہم سے شکایت مہدی
تیری غلطی ہے کہ تو شاعر و فنکار ہوا
// پہلا مصرع یوں کر دو تو بہتر ہے:
اب پریشاں ہے اگر، کیوں یہ گلہ ہے مہدی
 
کچھ تکلف نہ ہوا ہاتھ بڑھا یار ہوا
چند لمحوں میں ہی پھر شامل اغیار ہوا
//شعر مبہم ہے، شاید یوں واضح ہو جائے
کچھ تکلف نہ کیا اس نے، مرا یار ہوا
چند لمحوں میں ہی پھر شامل اغیار ہوا

نرمیِ دل پہ رقیبوں کی چھری چل ہی گئی
ریشمی قلب مرا سنگ ہوا خار ہوا
///دوسرا مصرع رواں نہیں، سنگ اور خار دو الگ الگ جنس ہیں۔
پھول سا دل جو تھا میرا، وہی اب خار ہوا
حالانکہ مکمل مطمئن میں اب بھی نہیں، تم بھی سوچو متبادل مصرع

اب تلک خواب میں تھے خواب یہ بیداری کے
اب جو بیدار ہوا خواب میں بیدار ہوا
//درست

گر پریشاں ہے نہ کر ہم سے شکایت مہدی
تیری غلطی ہے کہ تو شاعر و فنکار ہوا
// پہلا مصرع یوں کر دو تو بہتر ہے:
اب پریشاں ہے اگر، کیوں یہ گلہ ہے مہدی
بہت شکریہ۔۔ استاد محترم۔
 
Top