مہدی نقوی حجاز
محفلین
غزل
کچھ تکلف نہ ہوا ہاتھ بڑھا یار ہوا
چند لمحوں میں ہی پھر شامل اغیار ہوا
چند لمحوں میں ہی پھر شامل اغیار ہوا
نرمیِ دل پہ رقیبوں کی چھری چل ہی گئی
ریشمی قلب مرا سنگ ہوا خار ہوا
ریشمی قلب مرا سنگ ہوا خار ہوا
اب تلک خواب میں تھے خواب یہ بیداری کے
اب جو بیدار ہوا خواب میں بیدار ہوا
اب جو بیدار ہوا خواب میں بیدار ہوا
گر پریشاں ہے نہ کر ہم سے شکایت مہدی
تیری غلطی ہے کہ تو شاعر و فنکار ہوا