محسن اعوان
محفلین
ہوئے آدمی یہ پیدا تو انسان مر گئے
جو تھے جان سے پیارے مری جان مر گئے
مجھے تب سمِ بشر سے بہت خوف آیا تھا
کہ جب آدمی کے ڈسنے سے حیوان مر گئے
تجھے دیکھتے ہی دل یہ مرا صاف ہو گیا
مرے ذہن کے بڑے بڑے شیطان مر گئے
تُو نے آ کے مجھ کو اپنے گلے سے لگایا جب
جہاں کے تو خود پہ سارے ہی ابھمان مر گئے
مجھے تو سوالِ زیست پہ ہر ایک نے کہا
پریشان آئے اور پریشان مر گئے
مرے ہم نوا یاں دیکھ کیا حال ہو گیا
میں تو مر رہا کُجا یہ ترے دھیان مر گئے
جو تھے جان سے پیارے مری جان مر گئے
مجھے تب سمِ بشر سے بہت خوف آیا تھا
کہ جب آدمی کے ڈسنے سے حیوان مر گئے
تجھے دیکھتے ہی دل یہ مرا صاف ہو گیا
مرے ذہن کے بڑے بڑے شیطان مر گئے
تُو نے آ کے مجھ کو اپنے گلے سے لگایا جب
جہاں کے تو خود پہ سارے ہی ابھمان مر گئے
مجھے تو سوالِ زیست پہ ہر ایک نے کہا
پریشان آئے اور پریشان مر گئے
مرے ہم نوا یاں دیکھ کیا حال ہو گیا
میں تو مر رہا کُجا یہ ترے دھیان مر گئے