محسن اعوان
محفلین
میں ابھی تک تری اُمید رکھے ہوں
اِن اندھیروں میں بھی خورشید رکھے ہوں
مجھ کو معلوم ہے تُو کر چکا ہجرت
میں مگر پھر بھی آسِ دید رکھے ہوں
ہجر جچتا نہیں ہے چہرے پر یارا
اِس لیے دل ہی میں تشدید رکھے ہوں
چاند نکلا اُدھر اُس آسماں پر ہے
میں اِدھر اِس زمیں پر عید رکھے ہوں
اِن اندھیروں میں بھی خورشید رکھے ہوں
مجھ کو معلوم ہے تُو کر چکا ہجرت
میں مگر پھر بھی آسِ دید رکھے ہوں
ہجر جچتا نہیں ہے چہرے پر یارا
اِس لیے دل ہی میں تشدید رکھے ہوں
چاند نکلا اُدھر اُس آسماں پر ہے
میں اِدھر اِس زمیں پر عید رکھے ہوں