محسن اعوان
محفلین
آنچل میں مُسکرانا کہیں قتل کر نہ دے
انداز یہ سہانا کہیں قتل کر نہ دے
اکثر ترے خیال میں سب بُھول جاتا ہوں
یوں اتنا یاد آنا کہیں قتل کر نہ دے
کتنی بے اعتنائی سے تم آتے جاتے ہو
بس ایسے آنا جانا کہیں قتل کر نہ دے
اُس قُرب سے ترے میں نکل آیا ہوں مگر
اب ہجر کا ٹھکانہ کہیں قتل کر نہ دے
دنیا کی دوڑ دھوپ میں سب ہو گئے بے حس
محسؔن ترا زمانہ کہیں قتل کر نہ دے
انداز یہ سہانا کہیں قتل کر نہ دے
اکثر ترے خیال میں سب بُھول جاتا ہوں
یوں اتنا یاد آنا کہیں قتل کر نہ دے
کتنی بے اعتنائی سے تم آتے جاتے ہو
بس ایسے آنا جانا کہیں قتل کر نہ دے
اُس قُرب سے ترے میں نکل آیا ہوں مگر
اب ہجر کا ٹھکانہ کہیں قتل کر نہ دے
دنیا کی دوڑ دھوپ میں سب ہو گئے بے حس
محسؔن ترا زمانہ کہیں قتل کر نہ دے