محسن اعوان فائقؔ
محفلین
مجھے معلوم تھا بس وہ شرارت کر ہی بیٹھے گا
محبت کی امانت میں خیانت کر ہی بیٹھے گا
میں اُس کی بے وفائی کو اگر ثابت بھی کر دوں تو
زمانے سے کوئی اُس کی حمایت کر ہی بیٹھے گا
مرے دل کے شکاری نے یہی آغاز میں سوچا
کہ آئے گا شکنجے میں محبت کر ہی بیٹھے گا
زمانے سے میں ایسے ہی شکایت بس نہیں کرتا
سُنے گا بات جو ایسی مذمت کر ہی بیٹھے گا
مجھے ڈر ہے کہ فائقؔ کل وہ محشر میں کرے گا کیا
خدا نے گر سنا مجھ کو ، عدالت کر ہی بیٹھے گا
محبت کی امانت میں خیانت کر ہی بیٹھے گا
میں اُس کی بے وفائی کو اگر ثابت بھی کر دوں تو
زمانے سے کوئی اُس کی حمایت کر ہی بیٹھے گا
مرے دل کے شکاری نے یہی آغاز میں سوچا
کہ آئے گا شکنجے میں محبت کر ہی بیٹھے گا
زمانے سے میں ایسے ہی شکایت بس نہیں کرتا
سُنے گا بات جو ایسی مذمت کر ہی بیٹھے گا
مجھے ڈر ہے کہ فائقؔ کل وہ محشر میں کرے گا کیا
خدا نے گر سنا مجھ کو ، عدالت کر ہی بیٹھے گا