محسن اعوان فائقؔ
محفلین
کبھی اُس کو یادوں میں لانے کی چاہت
کبھی اُس کو یکسر بُھلانے کی چاہت
کبھی ہجر کے لمحوں میں خوش ہوں رہتا
کبھی مجھ کو موسم سہانے کی چاہت
میں نے جو کیا ہے محبت کا دعویٰ
ہاں مجھ کو ہے گردن کٹانے کی چاہت
میں نے اس طرح زخم کھایا ہے یارو
کہ برسوں رہی زخم کھانے کی چاہت
عدم میں کھڑا ہوں میں نیچے لیے سر
لے ڈوبی ہے فائقؔ زمانے کی چاہت
کبھی اُس کو یکسر بُھلانے کی چاہت
کبھی ہجر کے لمحوں میں خوش ہوں رہتا
کبھی مجھ کو موسم سہانے کی چاہت
میں نے جو کیا ہے محبت کا دعویٰ
ہاں مجھ کو ہے گردن کٹانے کی چاہت
میں نے اس طرح زخم کھایا ہے یارو
کہ برسوں رہی زخم کھانے کی چاہت
عدم میں کھڑا ہوں میں نیچے لیے سر
لے ڈوبی ہے فائقؔ زمانے کی چاہت