شاہد شاہنواز
لائبریرین
اس قدر زندگی بے ثمر تو نہیں
زندگی گردِ راہِ سفر تو نہیں
زندگی زہرِ آفات کا نام ہے
زندگی زہرِ تیرِ نظر تو نہیں
زندگی مثلِ بادِ صبا، مثلِ گُل
زندگی مثلِ دردِ جگر تو نہیں
بن کے انجان پھرتی ہے بے شک مگر
زندگی موت سے بے خبر تو نہیں
اس میں تکرارِ شام و سحر ہے مگر
زندگی صرف شام و سحر تو نہیں
موت آجائے یہ خواہشِ زندگی
خواہشِ اہلِ علم و ہنر تو نہیں
یہ ہے شاہد مقدر سے ملنے کی شے
زندگی کوششوں کا ثمر تو نہیں ۔۔
آپ سب سے اس غزل پر تنقید کی درخواست ہے۔الف عین صاحب
محمد یعقوب آسی صاحب
محمد خلیل الرحمٰن صاحب
عبدالرزاق قادری صاحب
اسد قریشی بھائی
مزمل شیخ بسمل بھائی
طارق شاہ بھائی
محمد اظہر نذیر بھائی
محمد بلال اعظم بھائی
سارہ بشارت گیلانی صاحبہ
مدیحہ گیلانی صاحبہ
قیصرانی صاحب
زندگی