اس وقت ہمسفر مری تنہائیاں بھی ہیں

سر الف عین ، سید عاطف علی اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے

ان پائلوں کے شور میں شہنائیاں بھی ہیں
رونق بھرا دیار ہے رسوائیاں بھی ہیں

جاؤ نہ منجدھار میں روکا تھا باربار
جتنا بھی صاف آب ہے گہرائیاں بھی ہیں

آنکھوں کو خاک رونقِ بازار بھائے گی
اس وقت ہمسفر مری تنہائیاں بھی ہیں

اجڑے دیار میں جو میں رہتا ہوں بے خطر
تنہا نہیں ہوں میں تری پرچھائیاں بھی ہیں

بے اعتنائی سے بھلا مایوس کیوں رہوں
اے حسنِ یار تجھ میں دل آرائیاں بھی ہیں

اس کا قصور کیسے مَیں سجاد مان لوں
وجہِ تباہی میری شناسائیاں بھی ہیں
 
مکرمی سجاد صاحب، آداب!
عید مبارک. امید ہے آپ بخیر و عافیت ہوں گے.
مطلع واضح نہیں ہے. دوبارہ فکر کرکے دیکھئے. پہلے مصرعے میں "ان" بھی بھرتی کا معلوم ہوتا ہے.

جاؤ نہ منجدھار میں روکا تھا باربار
جتنا بھی صاف آب ہے گہرائیاں بھی ہیں
میرے خیال میں منجدھار کی ن مغنونہ ہے، سو یہ تقطیع میں شمار نہیں ہونی چاہیئے؟؟؟ میرے خیال میں یہ مج+دا+ر تقطیع ہوگا نہ کہ من+ج+دا+ر!
علاوہ ازیں جاؤ کا بھی جا+او تقطیع ہونا شاید مستحسن نہ ہو!

آنکھوں کو خاک رونقِ بازار بھائے گی
اس وقت ہمسفر مری تنہائیاں بھی ہیں
"اس وقت" کی تخصیص کی کوئی خاص وجہ سمجھ نہیں آتی، نہ ہی سیاق و سباق سے اس جانب کچھ اشارہ ملتا ہے.

اجڑے دیار میں جو میں رہتا ہوں بے خطر
تنہا نہیں ہوں میں تری پرچھائیاں بھی ہیں
پہلے مصرعے میں الفاظ ذرا سے بدل کر دیکھیں.


اس کا قصور کیسے مَیں سجاد مان لوں
وجہِ تباہی میری شناسائیاں بھی ہیں
میری شناسائیاں کے بجائے مجھ سے شناسائیاں شاید زیادہ مناسب رہے گا، اگرچہ خود "شناسائیاں" ہی شاید اساتذہ کے یہاں محل نظر ہو. قافیے کی مجبوری وجہ سے قابل قبول ہو شاید.

دعاگو،
راحل.
 
مکرمی سجاد صاحب، آداب!
عید مبارک. امید ہے آپ بخیر و عافیت ہوں گے.
مطلع واضح نہیں ہے. دوبارہ فکر کرکے دیکھئے. پہلے مصرعے میں "ان" بھی بھرتی کا معلوم ہوتا ہے.


میرے خیال میں منجدھار کی ن مغنونہ ہے، سو یہ تقطیع میں شمار نہیں ہونی چاہیئے؟؟؟ میرے خیال میں یہ مج+دا+ر تقطیع ہوگا نہ کہ من+ج+دا+ر!
علاوہ ازیں جاؤ کا بھی جا+او تقطیع ہونا شاید مستحسن نہ ہو!


"اس وقت" کی تخصیص کی کوئی خاص وجہ سمجھ نہیں آتی، نہ ہی سیاق و سباق سے اس جانب کچھ اشارہ ملتا ہے.


پہلے مصرعے میں الفاظ ذرا سے بدل کر دیکھیں.



میری شناسائیاں کے بجائے مجھ سے شناسائیاں شاید زیادہ مناسب رہے گا، اگرچہ خود "شناسائیاں" ہی شاید اساتذہ کے یہاں محل نظر ہو. قافیے کی مجبوری وجہ سے قابل قبول ہو شاید.

دعاگو،
راحل.
راحل بھائی بہت شکریہ خیر مبارک آپ کو بھی بہت بہت مبارک ہو ممنون ہوں کہ آپ نے گراں قدر اصلاح فرمائی میں آپ کی اصلاح کے مطابق دوبارہ غور کرتا ہوں
 
مکرمی سجاد صاحب، آداب!
عید مبارک. امید ہے آپ بخیر و عافیت ہوں گے.
مطلع واضح نہیں ہے. دوبارہ فکر کرکے دیکھئے. پہلے مصرعے میں "ان" بھی بھرتی کا معلوم ہوتا ہے.


میرے خیال میں منجدھار کی ن مغنونہ ہے، سو یہ تقطیع میں شمار نہیں ہونی چاہیئے؟؟؟ میرے خیال میں یہ مج+دا+ر تقطیع ہوگا نہ کہ من+ج+دا+ر!
علاوہ ازیں جاؤ کا بھی جا+او تقطیع ہونا شاید مستحسن نہ ہو!


"اس وقت" کی تخصیص کی کوئی خاص وجہ سمجھ نہیں آتی، نہ ہی سیاق و سباق سے اس جانب کچھ اشارہ ملتا ہے.


پہلے مصرعے میں الفاظ ذرا سے بدل کر دیکھیں.



میری شناسائیاں کے بجائے مجھ سے شناسائیاں شاید زیادہ مناسب رہے گا، اگرچہ خود "شناسائیاں" ہی شاید اساتذہ کے یہاں محل نظر ہو. قافیے کی مجبوری وجہ سے قابل قبول ہو شاید.

دعاگو،
راحل.
مَنْجِدھار فاعلات کے وزن پہ ہے میں نے ڈکشنری اور عروض ڈاٹ کام دونوں میں دیکھا ہے باقی اساتذہ اکرام جو مشورہ دیں گے وہ قبول ہو گا
 
مَنْجِدھار فاعلات کے وزن پہ ہے میں نے ڈکشنری اور عروض ڈاٹ کام دونوں میں دیکھا ہے باقی اساتذہ اکرام جو مشورہ دیں گے وہ قبول ہو گا

عموما ہندی/سنسکرت الاصل الفاظ میں اگر نون غنہ دو حروف کے بیچ میں ہو تو اس کو تقطیع میں شمار نہیں کیا جاتا، جیسے کہ کھنڈر، بھنور، سنگھار وغیرہ. ان کو تقطیع کرتے وقت بالترتیب کھڈر، بَوَر، سگار لکھا جائے گا.
جبکہ کچھ فارسی الاصل الفاظ میں اس کو شمار کیا جاتا ہے، مثلا رنگ، سنگ وغیرہ.
منجدھار پہلے قبیل کے الفاظ میں سے ہے. میرے خیال میں تو اس کی نون کو شمار نہیں کیا جائے گا، اس لئے اس کا فاعلات پر موزوں ہونا مجھے درست معلوم نہیں ہوتا. واللہ اعلم.
 
مَنْجِدھار فاعلات کے وزن پہ ہے میں نے ڈکشنری اور عروض ڈاٹ کام دونوں میں دیکھا ہے باقی اساتذہ اکرام جو مشورہ دیں گے وہ قبول ہو گا

عموما ہندی/سنسکرت الاصل الفاظ میں اگر نون غنہ دو حروف کے بیچ میں ہو تو اس کو تقطیع میں شمار نہیں کیا جاتا، جیسے کہ کھنڈر، بھنور، سنگھار وغیرہ. ان کو تقطیع کرتے وقت بالترتیب کھڈر، بَوَر، سگار لکھا جائے گا.
جبکہ کچھ فارسی الاصل الفاظ میں اس کو شمار کیا جاتا ہے، مثلا رنگ، سنگ وغیرہ.
منجدھار پہلے قبیل کے الفاظ میں سے ہے. میرے خیال میں تو اس کی نون کو شمار نہیں کیا جائے گا، اس لئے اس کا فاعلات پر موزوں ہونا مجھے درست معلوم نہیں ہوتا. واللہ اعلم.

سعید صاحب منجھ دھار کے غلط ہجے کررہے ہیں۔ ج کے نیچے کسرہ نہیں ہے بلکہ ن اور جھ دونوں ساکن ہیں۔
منجھ دھار بروزن مفعول درست ہوگا۔

فرہنگِ آصفیہ سے دو شعر

کس موج میں ہو بحر ذرا اپنی خبر لو
منجھ دھار میں جاتے ہو کنارے نہیں آتے

میں منجھ دھار میں ڈوبتا ہوں الٰہی
وہ دل لے کے میرا کنارے ہوئے ہیں
 
سعید صاحب منجھ دھار کے غلط ہجے کررہے ہیں۔ ج کے نیچے کسرہ نہیں ہے بلکہ ن اور جھ دونوں ساکن ہیں۔
منجھ دھار بروزن مفعول درست ہوگا۔

فرہنگِ آصفیہ سے دو شعر

کس موج میں ہو بحر ذرا اپنی خبر لو
منجھ دھار میں جاتے ہو کنارے نہیں آتے

میں منجھ دھار میں ڈوبتا ہوں الٰہی
وہ دل لے کے میرا کنارے ہوئے ہیں

شکریہ خلیل بھائی مان لیتا ہوں ویسے میں نے تقطیع اور ڈکشنری میں اس کو دیکھا تھا باندھنے سے پہلے بروزن فاعلات تھا بہرحال ڈکشنری میں بھی غلطی ہو سکتی ہے اور دونوں اوزان پر مستعمل بھی ہو سکتا ہے میں دوستوں کی رائے کے ساتھ متفق ہوں مفعول پہ باندھنے کی کوشش کرتا ہوں
 
شکریہ خلیل بھائی مان لیتا ہوں ویسے میں نے تقطیع اور ڈکشنری میں اس کو دیکھا تھا باندھنے سے پہلے بروزن فاعلات تھا بہرحال ڈکشنری میں بھی غلطی ہو سکتی ہے اور دونوں اوزان پر مستعمل بھی ہو سکتا ہے میں دوستوں کی رائے کے ساتھ متفق ہوں مفعول پہ باندھنے کی کوشش کرتا ہوں
تقطیع اور ڈکشنری کی بھی خوب کہی آپ نے! حضرت ہم آپ کو فرہنگِ آصفیہ کا حوالہ دیتے ہیں اور آپ انٹرنیٹ سے حوالے لاتے ہیں۔ صاحب انٹرنیٹ قابلِ اعتبار نہیں جبکہ فرہنگِ آصفیہ آج بھی مستند ترین حوالہ مانا جاتا ہے۔ ویسے بھی ہم نے زندگی بھر کبھی بھی منجھے دھار نہیں سنا، ہمیشہ منجھ دھار ہی سنا۔
 
شکریہ خلیل بھائی مان لیتا ہوں ویسے میں نے تقطیع اور ڈکشنری میں اس کو دیکھا تھا باندھنے سے پہلے بروزن فاعلات تھا بہرحال ڈکشنری میں بھی غلطی ہو سکتی ہے اور دونوں اوزان پر مستعمل بھی ہو سکتا ہے میں دوستوں کی رائے کے ساتھ متفق ہوں مفعول پہ باندھنے کی کوشش کرتا ہوں

اگر آپ عروض کی ویب سائٹ کی تقطیع کی بات کر رہے ہیں تو میں یہ واضح کرنا چاہوں گا کہ اس کی تقطیع تخمینی ہوتی ہے، اس لئے اس پر دائما و کلیتا انحصار مناسب نہیں. واللہ اعلم
 
مکرمی سجاد صاحب، آداب!
عید مبارک. امید ہے آپ بخیر و عافیت ہوں گے.
مطلع واضح نہیں ہے. دوبارہ فکر کرکے دیکھئے. پہلے مصرعے میں "ان" بھی بھرتی کا معلوم ہوتا ہے.


میرے خیال میں منجدھار کی ن مغنونہ ہے، سو یہ تقطیع میں شمار نہیں ہونی چاہیئے؟؟؟ میرے خیال میں یہ مج+دا+ر تقطیع ہوگا نہ کہ من+ج+دا+ر!
علاوہ ازیں جاؤ کا بھی جا+او تقطیع ہونا شاید مستحسن نہ ہو!


"اس وقت" کی تخصیص کی کوئی خاص وجہ سمجھ نہیں آتی، نہ ہی سیاق و سباق سے اس جانب کچھ اشارہ ملتا ہے.


پہلے مصرعے میں الفاظ ذرا سے بدل کر دیکھیں.



میری شناسائیاں کے بجائے مجھ سے شناسائیاں شاید زیادہ مناسب رہے گا، اگرچہ خود "شناسائیاں" ہی شاید اساتذہ کے یہاں محل نظر ہو. قافیے کی مجبوری وجہ سے قابل قبول ہو شاید.

دعاگو،
راحل.

یاں گھنگھرؤں کے شور میں رسوائیاں بھی ہیں
رقصاں ہرایک تال پہ رعنائیاں بھی ہیں

منجدھار میں نہ جا تجھے روکا ہے باربار
آب ِرواں تو صاف ہے گہرائیاں بھی ہیں

آنکھوں کو خاک رونقِ بازار بھائے گی
مسحور کن فضاۏں میں تنہائیاں بھی ہیں

مَیں اس دیارِ ہجرمیں رہتا ہوں بے خطر
تنہا نہیں ہوں کچھ تری پرچھائیاں بھی ہیں

بے اعتنائی سے بھلا مایوس کیوں رہوں
اے حسنِ یار تجھ میں دل آرائیاں بھی ہیں

اس کا قصور کیسے مَیں سجاد مان لوں
وجہِ تباہی میری شناسائیاں بھی ہیں

الف عین ، محمد احسن سمیع راحل

سر دوبارہ کوشش کی ہے نظر ثانی فرما دیں
 
یاں گھنگھرؤں کے شور میں رسوائیاں بھی ہیں
رقصاں ہرایک تال پہ رعنائیاں بھی ہیں

منجدھار میں نہ جا تجھے روکا ہے باربار
آب ِرواں تو صاف ہے گہرائیاں بھی ہیں

آنکھوں کو خاک رونقِ بازار بھائے گی
مسحور کن فضاۏں میں تنہائیاں بھی ہیں

مَیں اس دیارِ ہجرمیں رہتا ہوں بے خطر
تنہا نہیں ہوں کچھ تری پرچھائیاں بھی ہیں

بے اعتنائی سے بھلا مایوس کیوں رہوں
اے حسنِ یار تجھ میں دل آرائیاں بھی ہیں

اس کا قصور کیسے مَیں سجاد مان لوں
وجہِ تباہی میری شناسائیاں بھی ہیں

الف عین ، محمد احسن سمیع راحل

سر دوبارہ کوشش کی ہے نظر ثانی فرما دیں
سر الف عین
 

الف عین

لائبریرین
یاں گھنگھرؤں کے شور میں رسوائیاں بھی ہیں
رقصاں ہرایک تال پہ رعنائیاں بھی ہیں
... مطلع اب بھی جما نہیں، بازارِ حسن کا ذکر لگتا ہے

منجدھار میں نہ جا تجھے روکا ہے باربار
آب ِرواں تو صاف ہے گہرائیاں بھی ہیں
.. واضح نہیں، یہ تعلق نہیں بتایا گیا ہے کہ جس دریا کا صاف پانی ہے، اسی میں گہرائیاں ہیں!

آنکھوں کو خاک رونقِ بازار بھائے گی
مسحور کن فضاۏں میں تنہائیاں بھی ہیں
... شاید 'فضاؤں میں ' کی جگہ 'فضا سہی' یا 'فضائیں ہیں،' بہتر ہو
باقی درست لگ رہے ہیں اشعار
...
 
یاں گھنگھرؤں کے شور میں رسوائیاں بھی ہیں
رقصاں ہرایک تال پہ رعنائیاں بھی ہیں
... مطلع اب بھی جما نہیں، بازارِ حسن کا ذکر لگتا ہے

منجدھار میں نہ جا تجھے روکا ہے باربار
آب ِرواں تو صاف ہے گہرائیاں بھی ہیں
.. واضح نہیں، یہ تعلق نہیں بتایا گیا ہے کہ جس دریا کا صاف پانی ہے، اسی میں گہرائیاں ہیں!

آنکھوں کو خاک رونقِ بازار بھائے گی
مسحور کن فضاۏں میں تنہائیاں بھی ہیں
... شاید 'فضاؤں میں ' کی جگہ 'فضا سہی' یا 'فضائیں ہیں،' بہتر ہو
باقی درست لگ رہے ہیں اشعار
...

غمگین میرے ساتھ یہ پروائیاں بھی ہیں
پرسوز میرے حال پہ شہنائیاں بھی ہیں

بازار حسن میں بھی ہوا قتلِ آرزو
یاں گھنگھرؤں کے شور میں رسوائیاں بھی ہیں

ہر ایک سُر نے روح کو زخمی کِیا مگر
رقصاں ہرایک تال پہ رعنائیاں بھی ہیں


منجدھار میں نہ جا تجھے روکا ہے باربار
ان حسرتوں کی جھیل میں گہرائیاں بھی ہیں

آنکھوں کو خاک رونقِ بازار بھائے گی
مسحور کن فضائیں ہیں تنہائیاں بھی ہیں

سر دوبارہ کوشش کی ہے اور دو اشعار کا بھی اضافہ کِیا ہے نظر ثانی فرما دیجیئے گا
 

الف عین

لائبریرین
جن اشعار کو درست کہا تھا، وہ تو شامل کئے گئے ہیں نا!
پہلے دونوں اشعار ٹھیک ہو گئے ہیں
ہر ایک سُر نے روح کو زخمی کِیا مگر
رقصاں ہرایک تال پہ رعنائیاں بھی ہیں
.. یہ شعر کچھ واضح نہیں اور بے ربط لگ رہا ہے
اگلا شعر درست ہے
آخری شعر میں دوسرا مصرع یہ بھی ممکن ہے جو مجھے بہترین لگتا ہے
مسحور کن فضا ہے، پہ تنہائیاں بھی ہیں
 
جن اشعار کو درست کہا تھا، وہ تو شامل کئے گئے ہیں نا!
پہلے دونوں اشعار ٹھیک ہو گئے ہیں
ہر ایک سُر نے روح کو زخمی کِیا مگر
رقصاں ہرایک تال پہ رعنائیاں بھی ہیں
.. یہ شعر کچھ واضح نہیں اور بے ربط لگ رہا ہے
اگلا شعر درست ہے
آخری شعر میں دوسرا مصرع یہ بھی ممکن ہے جو مجھے بہترین لگتا ہے
مسحور کن فضا ہے، پہ تنہائیاں بھی ہیں

غمگین میرے ساتھ یہ پروائیاں بھی ہیں
پرسوز میرے حال پہ شہنائیاں بھی ہیں

بازار حسن میں بھی ہوا قتلِ آرزو
یاں گھنگھرؤں کے شور میں رسوائیاں بھی ہیں

منجدھار میں نہ جا تجھے روکا ہے باربار
ان حسرتوں کی جھیل میں گہرائیاں بھی ہیں

آنکھوں کو خاک رونقِ بازار بھائے گی
مسحور کن فضاہے پہ تنہائیاں بھی ہیں

مَیں اس دیارِ ہجرمیں رہتا ہوں بے خطر
تنہا نہیں ہوں کچھ تری پرچھائیاں بھی ہیں

بے اعتنائی سے بھلا مایوس کیوں رہوں
اے حسنِ یار تجھ میں دل آرائیاں بھی ہیں

اس کا قصور کیسے مَیں سجاد مان لوں
وجہِ تباہی میری شناسائیاں بھی ہیں

سر شامل ہیں صرف اصلاح والے اشعار کو بہتر کرنے کی کوشش کی تھی رعنائیاں والا شعر نکال دیتے ہیں سر
 
Top