چوہدری لیاقت علی
محفلین
اس پیڑ کا عجیب ہی ناتا تھا دھوپ سے
خود دھوپ میں تھا سب کو بچاتا تھا دھوپ سے
ابر رواں سے آب رواں پر وہ نقش گر
منظر طرح طرح کے بناتا تھا دھوپ سے
وہ رنج تھا کہ شام اترنے کے ساتھ ساتھ
سایا سا کوئی پھیلتا جاتا تھا دھوپ سے
سورج کہ دن میں اہل زمین کا کفیل تھا
شب میں بھی اک چراغ جلاتا تھا دھوپ سے
اس بے خبر کی مجھ پہ توجہ کمال تھی
کاغذ میں کوئی آگ لگاتا تھا دھوپ سے
وہ شیشٔہ ہنر مجھے بچپن سے یاد ہے
اک پل میں سات رنگ بناتا تھا دھوپ سے
(سعود عثمانی)
خود دھوپ میں تھا سب کو بچاتا تھا دھوپ سے
ابر رواں سے آب رواں پر وہ نقش گر
منظر طرح طرح کے بناتا تھا دھوپ سے
وہ رنج تھا کہ شام اترنے کے ساتھ ساتھ
سایا سا کوئی پھیلتا جاتا تھا دھوپ سے
سورج کہ دن میں اہل زمین کا کفیل تھا
شب میں بھی اک چراغ جلاتا تھا دھوپ سے
اس بے خبر کی مجھ پہ توجہ کمال تھی
کاغذ میں کوئی آگ لگاتا تھا دھوپ سے
وہ شیشٔہ ہنر مجھے بچپن سے یاد ہے
اک پل میں سات رنگ بناتا تھا دھوپ سے
(سعود عثمانی)