اس ڈھب سے کیا کیجیے ملاقات کہیں اور ۔ جراْت

فرخ منظور

لائبریرین
اس ڈھب سے کیا کیجے ملاقات کہیں اور
دن کو تو ملو ہم سے، رہو رات کہیں اور

کیا بات کوئی اُس بتِ عیّار کی سمجھے
بولے ہے جو ہم سے تو اشارات کہیں اور

اس ابر میں پاؤں مَیں کہاں دخترِ رز کو
رہتی ہے مدام اب تو وہ بد ذات کہیں اور

گھر اُس کو بُلا، نذر کیا دل تو وہ جرأت
بولا کہ یہ بس کیجے مدارات کہیں اور

(شیخ قلندر بخش جرأت)
 

طارق شاہ

محفلین
بہت خوب!
تشکّر شیئر کرنے کا

اس ڈھب سے کِیا کیجے ملاقات کہیں اور
دن کو تو مِلو ہم سے، رہو رات کہیں اور

(مطلع میں کیجیے ٹائپ ہو گیا ہے )
 
Top