عمار ابن ضیا
محفلین
سلامِ مسنون!
مجھ نالائق کی ایک غزل نذرِ قارئین ہے۔ ذوق پر گراں گزرے تو معذرت۔
اس کا چہرہ گلاب جیسا ہے
وہ حقیقت میں خواب جیسا ہے
گو کہ مٹی کا ہے بدن لیکن
دیکھنے میں وہ آب جیسا ہے
وہ جو ہے، ویسا دیکھنے میں نہیں
ہاں وہ ایسا سراب جیسا ہے
اس نے نظروں سے کیا پلایا ہے؟
ذائقہ تو شراب جیسا ہے
مجھ پہ کیوں برہمی ہے اے عمار!
میرا لہجہ جناب جیسا ہے
مجھ نالائق کی ایک غزل نذرِ قارئین ہے۔ ذوق پر گراں گزرے تو معذرت۔
اس کا چہرہ گلاب جیسا ہے
وہ حقیقت میں خواب جیسا ہے
گو کہ مٹی کا ہے بدن لیکن
دیکھنے میں وہ آب جیسا ہے
وہ جو ہے، ویسا دیکھنے میں نہیں
ہاں وہ ایسا سراب جیسا ہے
اس نے نظروں سے کیا پلایا ہے؟
ذائقہ تو شراب جیسا ہے
مجھ پہ کیوں برہمی ہے اے عمار!
میرا لہجہ جناب جیسا ہے