صبیح الدین شعیبی
محفلین
ایک اور غزل نما چیز لے کر حاضر ہوا ہوں،،،،،،،،،،،،،،،،احباب رہنمائی کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس سے اتناپیارکیاکہ اس کوغزل میں لکھا چاند
مجھ سے لوگو!روٹھ گیا ہے آج وہ میرا اپناچاند
اپنے چاند کی سوچوں میں گم بیٹھا تھا تنہائی میں
جانے میرے دل کے سونے آنگن میں کب نکلا چاند
چھپ جائےکبھی سامنےآئےکھیلے آنکھ مچولی کیوں
میری جان مجھے لگتاہے بالکل تیرے جیسا چاند
دکھ ہوسکھ ہو رنج خوشی ہو مشکل ہو یاآسانی
ہرموسم میں ساتھ نبھائے میرایارپرانا چاند
نفسانفسی کا عالم ہے سب کو اپنی فکرپڑی
اپنی دھرتی اپناامبراپناسورج اپنا چاند
چہروں سے خوشیاں اوجھل ہیں اور غموں سےدل بوجھل
اب کے اپنے دیس میں یاروں عید پہ نکلاکیسا چاند
جس سے اتناپیارکیاکہ اس کوغزل میں لکھا چاند
مجھ سے لوگو!روٹھ گیا ہے آج وہ میرا اپناچاند
اپنے چاند کی سوچوں میں گم بیٹھا تھا تنہائی میں
جانے میرے دل کے سونے آنگن میں کب نکلا چاند
چھپ جائےکبھی سامنےآئےکھیلے آنکھ مچولی کیوں
میری جان مجھے لگتاہے بالکل تیرے جیسا چاند
دکھ ہوسکھ ہو رنج خوشی ہو مشکل ہو یاآسانی
ہرموسم میں ساتھ نبھائے میرایارپرانا چاند
نفسانفسی کا عالم ہے سب کو اپنی فکرپڑی
اپنی دھرتی اپناامبراپناسورج اپنا چاند
چہروں سے خوشیاں اوجھل ہیں اور غموں سےدل بوجھل
اب کے اپنے دیس میں یاروں عید پہ نکلاکیسا چاند