اس کو غزل میں‌لکھا چاند۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔برائے اصلاح

ایک اور غزل نما چیز لے کر حاضر ہوا ہوں،،،،،،،،،،،،،،،،احباب رہنمائی کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس سے اتناپیارکیاکہ اس کوغزل میں لکھا چاند
مجھ سے لوگو!روٹھ گیا ہے آج وہ میرا اپناچاند


اپنے چاند کی سوچوں میں گم بیٹھا تھا تنہائی میں
جانے میرے دل کے سونے آنگن میں کب نکلا چاند


چھپ جائےکبھی سامنےآئےکھیلے آنکھ مچولی کیوں
میری جان مجھے لگتاہے بالکل تیرے جیسا چاند

دکھ ہوسکھ ہو رنج خوشی ہو مشکل ہو یاآسانی
ہرموسم میں ساتھ نبھائے میرایارپرانا چاند


نفسانفسی کا عالم ہے سب کو اپنی فکرپڑی
اپنی دھرتی اپناامبراپناسورج اپنا چاند

چہروں سے خوشیاں اوجھل ہیں اور غموں سےدل بوجھل
اب کے اپنے دیس میں یاروں عید پہ نکلاکیسا چاند
 

محمداحمد

لائبریرین
صبیح الدین شعیبی صاحب،

خوب لکھا ہے بھائی، شاید یہ غزل ابنِ انشاء کی زمین میں ہے۔

انشاء جی یہ اور نگر ہے اس بستی کی ریت نئی
سب کی اپنی اپنی آنکھیں، سب کا اپنا اپنا چاند

چاند کی ردیف کو آپ نے بھی خوب نبھایا ہے۔ غزل کی معائب اور محاسن پر بات تو اساتذہ ہی کا کام ہے سو وہ اُن پر چھوڑے دیتے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
غزل نما چیز۔۔۔۔؟؟ صبیح تم بھی عجب چیز ہو، اچھی بھلی غزل کو غزل نما کہہ رہے ہو۔۔
اس سے قطع نظر، اچھی غزل کہی ہے۔ کئی اشعار اچھے ہیں۔
مطلع اور آخری شعر میں اصلاح کی گنجائش ہے، اس لئے بھی کہ مجھے خہ کو ’کے‘ باندھا جانا پسند نہیں۔ اس کے علاوہ ‘لوگو‘ اور یارو‘ بھی بھرتی کے لگ رہے ہیں۔ فی الحال اتنا ہی۔ طعد میں کچھ اصلاح کا خیال آیا تو دیکھتا ہوں کہ کیا کچھ کیا جا سکتا ہے اس کی درستگی تو نہیں، بہتری کے لئے۔
 
السلام علیکم،،،

پورامطلع اورآخری شعر کا مصرع ثانی تبدیل کیا ہے،،،دیکھ کر بتائیے گا ٹھیک ہیں یا مزید بہتری کی گنجائش ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟

جس کو اتناچاہامیں‌نے،جس کو غزل میں‌لکھاچاند
چھوڑگیاہے مجھ کو جانے کیسے آج وہ میرااپناچاند




آخری شعرکا مصرع ثانی ،،،،لوگو کو جانے سے بدلا ہے،،،بتائیے



چہروں سے خوشیاں اوجھل ہیں اور غموں سےدل بوجھل
اب کےاپنے دیس میں نکلاعیدپہ جانے کیسا چاند
 

الف عین

لائبریرین
یہ بہتر ہیں لیکن مطلع کا مصرع ثانی میں ارکان زیادہ ہو گئے ہیں، شاید لکھنے میں غلطی کی ہو۔
چھوڑگیاہے مجھ کو جانے کیسے آج وہ میرااپناچاند
کی جگہ
چھوڑگیاہے مجھ کو جانے کیسے آج وہ میراچاند
یا
چھوڑگیاہے مجھ کو کیسے آج وہ میرااپناچاند
 

مغزل

محفلین
ماشا اللہ ایک اور شاعر کا اضافہ ہوا ہے ، تنقید ہولےتو ہم تقریض کو حاضر ہوں گے ۔ انشا اللہ ، فی الحال مبارکباد
 
یہ بہتر ہیں لیکن مطلع کا مصرع ثانی میں ارکان زیادہ ہو گئے ہیں، شاید لکھنے میں غلطی کی ہو۔
چھوڑگیاہے مجھ کو جانے کیسے آج وہ میرااپناچاند
کی جگہ
چھوڑگیاہے مجھ کو جانے کیسے آج وہ میراچاند
یا
چھوڑگیاہے مجھ کو کیسے آج وہ میرااپناچاند



بالکل صحیح پکڑااعجاز صاحب نے۔دراصل میرے ذہن میں یہ دونوں ہی تھے۔۔۔اور لکھتے ہوءے دونوں کوگڈمڈکرگیا۔۔۔


چھوڑگیاہے مجھ کو کیسے آج وہ میرااپناچاند ،،،،،میں یہی لکھناچاہ رہاتھا مگرغلطی سے وہ لکھ بیٹھا

پوری غزل تبدیلیوں کے ساتھ پیش خدمت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔

جس کو اتناچاہامیں‌نے،جس کو غزل میں‌لکھاچاند
چھوڑگیاہے مجھ کو کیسے آج وہ میرااپناچاند


اپنے چاند کی سوچوں میں گم بیٹھا تھا تنہائی میں
جانے میرے دل کے سونے آنگن میں کب نکلا چاند


چھپ جائےکبھی سامنےآئےکھیلے آنکھ مچولی کیوں
میری جان مجھے لگتاہے بالکل تیرے جیسا چاند

دکھ ہوسکھ ہو رنج خوشی ہو مشکل ہو یاآسانی
ہرموسم میں ساتھ نبھائے میرایارپرانا چاند


نفسانفسی کا عالم ہے سب کو اپنی فکرپڑی
اپنی دھرتی اپناامبراپناسورج اپنا چاند

چہروں سے خوشیاں اوجھل ہیں اور غموں سےدل بوجھل
اب کےاپنے دیس میں نکلاعیدپہ جانے کیسا چاند
 
Top