اس کی خاطر سوال ہے بابا

عظیم

محفلین


نہایت ادب و احترام کے ساتھ بابا کے نام ۔


اُس کی خاطر سوال ہے بابا
کس کو اپنا خیال ہے بابا

مَیں کہاں اور آرزو اُس کی
کب یہ میری مجال ہے بابا

دل سنبھلتا نہیں سنبھالے سے
روح تک اب نڈھال ہے بابا

کیسی مشکل میں گِھر گیا ہُوں مَیں
مجھ پہ کیسا وبال ہے بابا

زندگی کیا اِسی کو کہتے ہیں
زندہ رہنا محال ہے بابا

پر نہیں وہ مری نگاہوں میں
اُس کا حسن و جمال ہے بابا

مَیں ہی سب کی خبر میں رہتا ہُوں
کس کو میرا خیال ہے بابا

حوصلہ دیجئے گا صاحبؔ کو
غم سے بیٹا نڈھال ہے بابا



جولائی 29، 2014
 
آخری تدوین:
Top