سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
میں یونہی دل میں بنا بیٹھا تھا مورت اس کی
اس کا محبوب نہ تھا میں تھاضرورت اس کی
نام اس کا میں زباں پر نہیں لاؤں گا کبھی
ہاں ملے یا نہ ملے مجھ کو محبت اس کی
کرچیاں مجھ سے مرے دل کی سمیٹی نہ گئیں
اس نے جو ضرب لگائی وہ عنایت اس کی
سونپنے اس کو محبت میں گیا تھا لیکن
اس کے لہجے سے ہی ظاہر تھی عداوت اس کی
کیوں ستاروں کی تمنا میں گنوا یا خود کو
میں زمیں تک ہی رہوں جب تھی نصیحت اس کی
جو مجھے چھوڑ کے رخصت ہوا برسوں پہلے
ہے تخیل پہ مرے اب بھی حکومت اس کی
عشق میں جس کے ہے سجاد مٹایا خود کو
مجھ کو پل بھر نہ ملی پھر بھی رفاقت اس کی
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
میں یونہی دل میں بنا بیٹھا تھا مورت اس کی
اس کا محبوب نہ تھا میں تھاضرورت اس کی
نام اس کا میں زباں پر نہیں لاؤں گا کبھی
ہاں ملے یا نہ ملے مجھ کو محبت اس کی
کرچیاں مجھ سے مرے دل کی سمیٹی نہ گئیں
اس نے جو ضرب لگائی وہ عنایت اس کی
سونپنے اس کو محبت میں گیا تھا لیکن
اس کے لہجے سے ہی ظاہر تھی عداوت اس کی
کیوں ستاروں کی تمنا میں گنوا یا خود کو
میں زمیں تک ہی رہوں جب تھی نصیحت اس کی
جو مجھے چھوڑ کے رخصت ہوا برسوں پہلے
ہے تخیل پہ مرے اب بھی حکومت اس کی
عشق میں جس کے ہے سجاد مٹایا خود کو
مجھ کو پل بھر نہ ملی پھر بھی رفاقت اس کی