اے میرے محبوب تیرا خوبصورت چہرہ اُن حَسین بُتوں اور مجسموں سے بھی زیادہ دِلکش ہے جو آزر نے اپنے بُتکدہ میں تیار کر رکھے تھے ۔میں تیری کِتنی صِفات بیان کروں کم ہیں حقیقتاً تُو اُن سب حسینوں سے زیادہ خوبصورت ہے۔۔
ہزگز نیاید دَر نظر نقشے ز رُویت خُوبتر
شمسی ندانم یا قمر حوری ندانم یا پری
تیرے چہرے سے زیادہ خوبصورت چہرہ مجھے ہرگز نظر نہیں آتا ،تیرے سامنے سورج،چاند،حُور و پری کی کیا حیثیت ہے۔۔۔
آفاق ہا گردیدہ ام مہرِ بُتاں ورزیدہ ام
بسیارِ خُوباں دیدہ ام لیکن تُو چیزے دیگری
میں دُنیا کی بہت سی اطراف گھوما پِھرا ہُُوں میں نے بہت سے حَسین لوگوں سے محبت اِختیار کی ،میں نے بہت سے حَسین دیکھے ہیں لیکن تُو اُن سب میں منفرد اور لاثانی ہے۔
اے راحت و آرامِ جاں ،با قد چوں سرو رواں
زینساں مرو دامن کشاں کآرام جانم می بری
اے میرے جان کی راحت! تُو اپنے چلتے پِھرتے سرو کے قد کی طرح اپنا دامن پھیلائے اِس طرح مت ٹہل کیونکہ اِس طرح تو میری جان کا من و سَکوں چھین کر لئے جا رہا ہے۔۔
عزمِ تماشا کردہ ای،آہنگِ صحرا کردہ ای
جان و دِل ما بردہ ای،ایں است رَسمِ دِلبری؟
تُو نے اِرادہ کر لیا ہے کہ دُنیا کو تماشا دِکھا دے،تُو نے صحرا کو چلے جانے کا اِرادہ کر لیا ہے۔تُو نے ہماری جان اور ہمارا دِل لے لیا ہے کیا یہی رَسم ِ محبت ہے؟
عالم ہمہ یغمای تو، خلقے ہمہ شیدای تو
آں نرگسِ رعنای تو آوردہ کیشِ کافری
میرے محبوب! یہ سارا جہان تیری تارج کی زد میں ہے تمام دُنیا کی خلقت تیری شیدا ہے،تیری ان نرگسی آنکھوں نے کافری(مراد معشوقوںکی سی ) عادات اپنا لی ہیں۔یعنی تو نے اپنے حُسن و دِلکشی کی بِنا پر پوری دُنیا کو لُوٹ لیا ہے تیری آنکھوں نے معشوقوں کی سی ایمان لوٹنے والی عادات اپنا لی ہیں۔۔
من تُو شُدم تو من شُدی من تن شدم تُو جاں شدی
تا کس نہ گوید بعد ازیں من دیگرم تُو دیگری
میں تُو ہو گیا ہوں اور تُو میں ہو گیا ہے،میں جِسم ہو گیا ہوں اور تُو میری جاں ہو گیا ہوں ،،تا کہ تو بعد میں یہ نہ کہے کہ میں اور ہوں اور توُ اور یعنی ہم ایک نہیں ہیں۔۔۔
خسرو غریب است و گدا ،افُتادہ در شہرِ شُما
باشد کہ از بہرِ خُدا سوی غریباں بنگری
اے محبوب! خسرو ایک مسافر ہے فقیر ہے اور تمہارے شہر میں گِرا پَڑا ہے ۔شاید کہ تُو اللہ کے واسطے اِن مسافروں کی جانب نظر کر لے۔۔۔
کلام حضرت یمین الدین ابولحسن خسرو رحمتہ اللہ علیہ
Wisaal e yaar - 时间线 | Facebook