کاشفی

محفلین
اشعارِ اثر
(اثر - تخلص ہے، میر محمد نام، شاہ جہاں آبادی ، چھوٹے بھائی تھے خواجہ میر درد مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ کے، واقف تھے فن تصوف سے اورآگاہ تھے علم معرفت سے۔)

بے وفا تجھ سے اب گلا ہی نہیں
تو تو گویا کہ آشنا ہی نہیں

یا خدا پاس، یا بتاں کے پاس
دل کبھی اپنا یاں رہا ہی نہیں

دل سے جو چاہیئے سو باندھئیے بات
میں نے واللہ کچھ کہا ہی نہیں

تجھ سوا کوئی جلوہ گر ہی نہیں
پر ہمیں آہ کچھ خبر ہی نہیں

دردِ دل چھوڑ جائیے، سو کہاں؟
اپنے باہر تو یہاں گذر ہی نہیں

حال میرا نہ پوچھئیے مجھ سے
بات میری تو معتبر ہی نہیں

کردیا کچھ سے کچھ ترے غم نے
اب جو دیکھا تو وہ اثر ہی نہیں
 

الف عین

لائبریرین
یہ شاید دو علیٰحدہ علیٰحدہ غزلیں ہیں، جن کے قوافی الگ الگ ہیں، مطلع وغیرہ میں کہا، آشنا وغیرہ، اور بعد کے اشعار میں اثر۔ معتبر وغیرہ۔ ذرا چیک کر لو کاشفی!
 
Top