عاطف ملک
محفلین
اساتذہ کرام سے اصلاح کے بعد محفلین کی خدمت میں:
غزل
آباد درد و غم سے ہے کاشانِ عین میم
اشکِ لہو سے لکھا ہے دیوانِ عین میم
تیرِ نظر تھا ان کا، خطا ہوتا کس طرح؟
ہونا تھا جن کو، ہو گئے، اوسانِ عین میم
اس نازنیں کی تابشِ رخسار دیکھ کر
ناصح بھی ہو گئے تھے رقیبانِ عین میم
خاکِ وفا میں عجز و عقیدت کو بیج کر
سینچا جگر کے خوں سے گلستانِ عین میم
دشتِ جنوں کی سمت ہے یہ درد کا سفر
اور اس کی یادیں توشہ و سامانِ عین میم
دو چار قافیے تھے غزل ہی نہ ہو سکی
مانع ہوئی ہے تنگئیِ دامانِ عین میم
عاطف ترے فراق میں ٹوٹا، بکھر گیا
اور ٹوٹنے سے رہ گیا پیمانِ عین میم
غزل
آباد درد و غم سے ہے کاشانِ عین میم
اشکِ لہو سے لکھا ہے دیوانِ عین میم
تیرِ نظر تھا ان کا، خطا ہوتا کس طرح؟
ہونا تھا جن کو، ہو گئے، اوسانِ عین میم
اس نازنیں کی تابشِ رخسار دیکھ کر
ناصح بھی ہو گئے تھے رقیبانِ عین میم
خاکِ وفا میں عجز و عقیدت کو بیج کر
سینچا جگر کے خوں سے گلستانِ عین میم
دشتِ جنوں کی سمت ہے یہ درد کا سفر
اور اس کی یادیں توشہ و سامانِ عین میم
دو چار قافیے تھے غزل ہی نہ ہو سکی
مانع ہوئی ہے تنگئیِ دامانِ عین میم
عاطف ترے فراق میں ٹوٹا، بکھر گیا
اور ٹوٹنے سے رہ گیا پیمانِ عین میم