محسن وقار علی
محفلین
کینیڈا کے فوٹوگرافر ٹوڈ میک لیلن نے روزمرہ کی چیزوں کوعلیحدہ کر کے ان کی تصاویر کھینچی ہیں۔
بہ شکریہ بی بی سی اردو
بہ شکریہ بی بی سی اردو
وہی جس نے توڑی تھیںپر ان کو اب جوڑے گا کون ؟
مجھے نہیں لگتا وہ جوڑ پائے گاوہی جس نے توڑی تھیں
بچپن میں بھیا بھی میرے کھلونوں کو پرزہ پرزہ کر کے چیک کرتے تھے کہ آخر یہ بنے کیسے اور پھر میرا دہائی دینامیک لیلن کا کہنا ہے ’مجھے بچپن میں اپنے کھلونوں کو پرزہ پرزہ کرنتے ہوئے پکڑا گیا تھا اور پھر سیکنڈری سکول میں میں نے 1985 ہونڈائی پونی گاڑی کے پرزے علیحدہ کردیے۔‘
چالاکو بھیابچپن میں بھیا بھی میرے کھلونوں کو پرزہ پرزہ کر کے چیک کرتے تھے کہ آخر یہ بنے کیسے اور پھر میرا دہائی دینا
شکریہ محسن بھیا اتنی اچھی شیئرنگ کے لیے
ہاں ناں کیوں کہ اپنے کھلونوں کو تو وہ پہلے ہی مشقِ ستم بنا چکے ہوتے تھےچالاکو بھیا
یہ کام انہوں نے تمہارے ہی کھلونوں کےساتھ کرنا ہوتا تھا
شکریہ بچے
ہم دونوں بھائی بھی بچپن میں ریڈیو اور ٹیپ ریکارڈر کے ساتھ ایسا کرتے تھے اور اسے "مہنگے داموں فروخت کرنا" کہتے تھےہاں ناں کیوں کہ اپنے کھلونوں کو تو وہ پہلے ہی مشقِ ستم بنا چکے ہوتے تھے
ہاں کیونکہ وہ پھر عجائبات کی شکل اختیار کر لیتے ہوں گے ناں مہنگے داموں بکنے کے لیے تیارہم دونوں بھائی بھی بچپن میں ریڈیو اور ٹیپ ریکارڈر کے ساتھ ایسا کرتے تھے اور اسے "مہنگے داموں فروخت کرنا" کہتے تھے
بالکلہاں کیونکہ وہ پھر عجائبات کی شکل اختیار کر لیتے ہوں گے ناں مہنگے داموں بکنے کے لیے تیار