تمہارے کچھ الفاظ اور ترکیبیں میری سمجھ میں نہیں آتیں، اس لئے میں تم کو یعقوب آسی صاحب کے سپرد کر کے خوش ہو رہا تھا۔ اور اسی وجہ سے تفصیلی نظر پچھلی نظم پر بھی نہیں ڈالی۔
پہلی بات تو یہ کہ عروض کے حساب سے کوئی غلطی نہیں۔ مبارک ہو۔
اس کے بعد کچھ سوالات۔۔۔۔
1۔ جو مسلم تیری بندے ہیں، تو ذلت میں رضا کیوں ہے
ایک تو تیرے بندے‘ ہونا چاہئے، اس کے علاوہ اللہ کے تو سارے بندے ہیں، مسلم اور غیر مسلم دونوں۔ شاید یہ مراد ہو کہ ’بندوں میں سے جو مسلم بندے ہیں‘ تن درست ہے۔ لیکن اصل اعتراض ’ذلت میں رضا‘ پر ہے، یہاں کیا معنی ہیں؟
2۔قوم میں پھیلی، برائی اور دغا کیوں ہے
دغا کا استعمال محل نظر ہے۔
3۔یہ مسلم بستیوں سے بہہ گئی ساری ذکاء کیوں ہے
ذکا بہتی ہے، یہ تم سے ہی معلوم ہوا۔ ذکا مذکر ہے، لیکن بہنے سے کیا مراد ہے؟
4۔ زمانے کو دکھاتے ہیں سروں کو دھک سے ٹکرائیں
چلو تھا ناس سے دھوکہ، یہ سجدوں میں ریا کیوں ہے
دونوں مصرعے سمجھ میں نہیں آئے۔
5۔تصور اُس کا کیوں اظہر، نمازوں میں چلا آئے
نمازوں میں تصور چلتا ہے؟؟؟ ویسے دوسرے مصرعے میں ’چسکا‘ اچھا نہیں لگ رہا، اس لو لذت کیا جا سکتا ہے۔
محترم اُستاد،
شکریہ کہ عروضی اعتبار سے کوئی خطا نہیں، اس میں مبارک باد کے اصل حقدار آپ ہی ہیں
1۔ جو مسلم تیری بندے ہیں، تو ذلت میں رضا کیوں ہے
کہنا یہ ہے کے اگر مسلم اللہ کے بندے ہیں تو آج کل جس ذلت سے گزر رہے ہیں اُس کی وجہ ، گویا ایک طرح سے شکوہ ہے کے اے اللہ اگر ہم تیرے بندے ہیں تو ہماری یہ حالت کیوں ہے اور تیری رضا تو ہماری عزت میں ہونی چاہئے تھی پھر یہ ذلت کیوں؟
تیری غلط لکھا گیا تھا ٹھیک کئیے دیتا ہوں
2۔قوم میں پھیلی، برائی اور دغا کیوں ہے
یعنی من حیث القوم ہم میں برائیاں اور دھوکہ کیوں ہے، اگر پھیلا کر دوں تو کیا مناسب ہو گا؟
یہ ساری قوم میں پھیلا، برائی اور دغا کیوں ہے
3۔یہ مسلم بستیوں سے بہہ گئی ساری ذکاء کیوں ہے
قاموس لغت الاُردیہ میں ذکاء بمعٰنی، ذہانت، دانائی، عقلمندی اور فراست کے ہے اور یہ سب کے سب میری ناقص علمی فراست میں مونث ہیں، ازراہ کرم تصحیع فرمائیے
4۔ زمانے کو دکھاتے ہیں سروں کو دھک سے ٹکرائیں
چلو تھا ناس سے دھوکہ، یہ سجدوں میں ریا کیوں ہے
یعنی ہم زمانے کو دکھانے کے لئے نمازیں پڑھتے ہیں اور کوئ نظر آ جائے تو ذور سے سر زمین پر مارتے ہیں تاکہ گذرنے والے جان جائیں کہ ہم نماز پڑھ رہے ہیں جبکہ یہ عمل صرف اللہ سبحانہہ و تعالٰی کے لئے ہے، چلو ہم لوگوں کو یعنی ناس کو دھوکہ تو دیتے ہیں یہ سجدوں میں ریا کاری کیوں کرتے ہیں، کیا اللہ کو دھوکہ دے سکتے ہیں؟
اب جیسا آپ فرمائیں
دعا گو
اظہر
جو مسلم تیرےبندے ہیں، تو ذلت میں رضا کیوں ہے
مخالف آگ پانی ہیں، مخالف یہ ہوا کیوں ہے
کبھی زلزال آتا ہے، کبھی سیلاب آتا ہے
یہ ساری قوم میں پھیلی، برائی اور دغا کیوں ہے
یہ لہوولعب کی رونق، فراِئض کا خطا ہونا
نمازیں فرض جب ٹہریں، نمازوں کی قضا کیوں ہے
زمیں پر ظالموں کی ہے حکومت، جہل کا غلبہ
یہ مسلم بستیوں سے بہہ گئی ساری ذکاء کیوں ہے
میں مانگوں بھیک نہ پاوں، وڈیرے لوٹ کر کھائیں
ڈکیتوں کو کھلی چھٹی، تو چوری کی سزا کیوں ہے
دوائی تک نیہں ملتی، بھلا ہے پی کے مر جانا
جو جینا ہی سزا ٹہرا، تو پینا پھر خطا کیوں ہے
زمانے کو دکھاتے ہیں سروں کو دھک سے ٹکرائیں
چلو تھا ناس سے دھوکہ، یہ سجدوں میں ریا کیوں ہے
تصور اُس کا کیوں اظہر، نمازوں میں چلا آئے
ثوابوں میں نہیں چسکا، گناہوں میں مزا کیوں ہے