خورشید نیر
محفلین
اساتذۂ اکرام سے اصلاح کی گزارش ھے
بخش دے گا جسے وہ چاہے گا
جس کو چاہے گا وہ عذاب کرے
جس کو رنج و الم نے گھیرا ہے
خواہشوں سے وہ اجتناب کرے
خود بھی اپنا حساب کر لینا
اس سے پہلے کہ وہ حساب کرے
حق و باطل ہو چکا ہے عیاں
جسے چاہے تو انتخاب کرے
زندگی ایک امتحان ہے دوست
رب تجھے اس میں کامیاب کرے
علم کہتے ہیں اس کو جو نیرؔ
پیدا ہستی میں انقلاب کرے
بخش دے گا جسے وہ چاہے گا
جس کو چاہے گا وہ عذاب کرے
جس کو رنج و الم نے گھیرا ہے
خواہشوں سے وہ اجتناب کرے
خود بھی اپنا حساب کر لینا
اس سے پہلے کہ وہ حساب کرے
حق و باطل ہو چکا ہے عیاں
جسے چاہے تو انتخاب کرے
زندگی ایک امتحان ہے دوست
رب تجھے اس میں کامیاب کرے
علم کہتے ہیں اس کو جو نیرؔ
پیدا ہستی میں انقلاب کرے