اصلاحِ سخن: خواب ہو جائیں گے ہم یا پھر گماں ہوجائیں گے،

سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
سب نشاں مٹ جائیں گے اور بے نشاں ہو جائیں گے
ہیں حقیقت آج جو کل داستاں ہو جائیں گے
بادشاہی اور امیری دو دنوں کی بات ہے
بادشاہ و گدا سب پھر ہم عناں ہو جائیں گے
کانپتے ہیں سب جزا کے دن کے اس دستور سے
جرم خود بولیں گے مجرم بے زباں ہو جائیں گے
کچھ دنوں کی بات ہے یہ ظلم کے ایوان سب
خاک میں مل جائیں گے جل کر دھواں ہوجائیں گے،
دیکھنا ہے لے کے جاتی ہے کہاں یہ زندگی
خواب بن جائیں گے ہم یا پھر گماں ہوجائیں گے
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
سب نشاں مٹ جائیں گے اور بے نشاں ہو جائیں گے
ہیں حقیقت آج جو کل داستاں ہو جائیں گے
۔۔۔نشان بھی بے نشاں ہو جائیں گے؟ دوسرے میں 'آج جو' میں ج کی تکرار ہے جو اچھی نہیں

بادشاہی اور امیری دو دنوں کی بات ہے
بادشاہ و گدا سب پھر ہم عناں ہو جائیں گے
۔۔۔۔ دو دنوں کی باتت سے یہ لگتا ہے کہ بادشاہی حاصل کرنا بہت آسان ہے یا دو دن میں ہو جاتا ہے۔ چار دن کھا کھیل وغیرہ لایا جا سکتا ہے
دوسرا بحر سے خارج؟

کانپتے ہیں سب جزا کے دن کے اس دستور سے
جرم خود بولیں گے مجرم بے زباں ہو جائیں گے
۔۔۔۔ ٹھیک

کچھ دنوں کی بات ہے یہ ظلم کے ایوان سب
خاک میں مل جائیں گے جل کر دھواں ہوجائیں گے،
۔۔۔ درست

دیکھنا ہے لے کے جاتی ہے کہاں یہ زندگی
خواب بن جائیں گے ہم یا پھر گماں ہوجائیں گے
۔۔۔ خوب بن میں ب کی تکرار کی وجہ سے تنافر ہے، 'پھر' بھی کچھ اچھا نہیں لگ رہا۔ اگر کوئی اور لفظ لایا جائے تو بہت بہتر ہو
 
Top