محمد بلال اعظم
لائبریرین
میں گریز پا ہوں، نقشِ پا بھی
کہ آشنا بھی بے وفا بھی
سوچوں تو ساتھ ساتھ ہے میرے
دیکھوں تو جدا جدا بھی
سرِ محفل خوشنما سا لگے
پسِ محفل خفا خفا بھی
میرے پیار نے مزاج بگاڑ دیا اس کا
وہ سمجھتا ہے خود کو محبت کا خدا بھی
تضادِ زمانہ عروج پہ ہے
راہزن بنے راہنما بھی
پیٹ کی بھوک نے کیا حال کیا
پھولوں سے چھن گئی انکی قبا بھی
بلال آنسو بہانے سے کچھ نہیں ہوتا
زندگی کے کئی در ہیں وا بھی
کہ آشنا بھی بے وفا بھی
سوچوں تو ساتھ ساتھ ہے میرے
دیکھوں تو جدا جدا بھی
سرِ محفل خوشنما سا لگے
پسِ محفل خفا خفا بھی
میرے پیار نے مزاج بگاڑ دیا اس کا
وہ سمجھتا ہے خود کو محبت کا خدا بھی
تضادِ زمانہ عروج پہ ہے
راہزن بنے راہنما بھی
پیٹ کی بھوک نے کیا حال کیا
پھولوں سے چھن گئی انکی قبا بھی
بلال آنسو بہانے سے کچھ نہیں ہوتا
زندگی کے کئی در ہیں وا بھی
(محمد بلال اعظم)