خورشید نیر
محفلین
اساتذۂ اکرم سے اصلاح کی گزارش ہے
برائے مہربانی اصلاح فرمائیں
نہ ہم یوں اشک بہاتے نہ التجا کرتے
اگر نہ دل تری الفت میں مبتلا کرتے
چلا گیا جو ہمیں چھوڑ کر خفا ہو کر
ہم اس کا رنج نہ کرتے اگر تو کیا کرتے
بدل رہا تھا زمانہ تو یہ بتاؤ ہمیں
بدلتے ہم نہ اگر پھر تو اور کیا کرتے
رہا نہ باقی کوئی غم گسار جب اپنا
تو کس کو درد بتاتے کسے گلہ کرتے
مزاجِ دوست بدلتا تھا موسموں کی طرح
سوائے درد کو سہنے کے اور کیا کرتے
نہ رحم ہوتا جو ہم پر ترے تصدق سے
سزا بھی ملتی وہیں ہم جہاں گنہ کرتے
نہ عشق نے ہمیں چھوڑا کہیں کا بھی نیر
نہ کرتے عشق اگر ہم تو کچھ بڑا کرتے
برائے مہربانی اصلاح فرمائیں
نہ ہم یوں اشک بہاتے نہ التجا کرتے
اگر نہ دل تری الفت میں مبتلا کرتے
چلا گیا جو ہمیں چھوڑ کر خفا ہو کر
ہم اس کا رنج نہ کرتے اگر تو کیا کرتے
بدل رہا تھا زمانہ تو یہ بتاؤ ہمیں
بدلتے ہم نہ اگر پھر تو اور کیا کرتے
رہا نہ باقی کوئی غم گسار جب اپنا
تو کس کو درد بتاتے کسے گلہ کرتے
مزاجِ دوست بدلتا تھا موسموں کی طرح
سوائے درد کو سہنے کے اور کیا کرتے
نہ رحم ہوتا جو ہم پر ترے تصدق سے
سزا بھی ملتی وہیں ہم جہاں گنہ کرتے
نہ عشق نے ہمیں چھوڑا کہیں کا بھی نیر
نہ کرتے عشق اگر ہم تو کچھ بڑا کرتے