صبیح الدین شعیبی
محفلین
سمجھ نہیں آرہا ۔۔۔کیا کروں کیا نہ کروں
رات سنسان ہے
دل پریشان ہے
تیرے بن زندگی
کیسی ویران ہے
وہ جو انجان ہے
میری پہچان ہے
یہ جو مسکان ہے
حشرسامان ہے
دل کا جو چور ہے
دل کا مہمان ہے
کیسا ذیشان ہے
تیرا دربان ہے
چارہ گر اک نظر
اب چلی جان ہے
تیری نظرِ کرم
مجھ پہ احسان ہے
رات سنسان ہے
دل پریشان ہے
تیرے بن زندگی
کیسی ویران ہے
وہ جو انجان ہے
میری پہچان ہے
یہ جو مسکان ہے
حشرسامان ہے
دل کا جو چور ہے
دل کا مہمان ہے
کیسا ذیشان ہے
تیرا دربان ہے
چارہ گر اک نظر
اب چلی جان ہے
تیری نظرِ کرم
مجھ پہ احسان ہے