اصلاح : بتاؤں میں کیسے کہ تیری کمی ہے

فاخر

محفلین
غزل
فاخرؔ
مرے دل میں جوایک خواہش دبی ہے
بتاؤں میں کیسے کہ تیری کمی ہے

تجاہل ، تغافل، تساہل ، تعامل
یہ ساری ادائیں ، تری کج روی ہے

رعونت ، خشونت ، شرارت ، محبت
یہی تیری دولت ، تری خسروی ہے

مئے خلد پی لو ں ترے ہاتھ سے میں
اسی کی طلب ہے ، یہی تشنگی ہے

یہ چہرہ ترا ہے مقدس صحیفہ
کہ دیدار اس کا مری بندگی ہے

براہ کرم اس غزل پر تعمیری تنقید و اصلاح کریں ،تخریبی تنقید سے گریز کرتے ہوئے ’ہندوپاک‘ جنگ کا میدان نہ بنائیں۔ اس غزل کے اور بھی اشعار ہیں جسے ہم ’’فکرِ گستاخ ‘‘ کہہ سکتے ؛ اس لیے اسے پیش کرنے سے گریز کیا جارہا ہے ۔
 
مدیر کی آخری تدوین:
غزل
فاخرؔ
میرے دل میں جوایک خواہش دبی ہے
بتاؤں میں کیسے کہ تیری کمی ہے

تجاہل ، تغافل، تساہل ، تعامل
یہ ساری ادائیں ، تری کج روی ہے

رعونت ، خشونت ، شرارت ، محبت
یہی تیری دولت ، تری خسروی ہے

مئے خلد پی لو ں ترے ہاتھ سے میں
اسی کی طلب ہے ، یہی تشنگی ہے

یہ چہرہ ترا ہے مقدس صحیفہ
کہ دیدار اس کا مری بندگی ہے

براہ کرم اس غزل پر تعمیری تنقید و اصلاح کریں ،تخریبی تنقید سے گریز کرتے ہوئے ’ہندوپاک‘ جنگ کا میدان نہ بنائیں۔ اس غزل کے اور بھی اشعار ہیں جسے ہم ’’فکرِ گستاخ ‘‘ کہہ سکتے ؛ اس لیے اسے پیش کرنے سے گریز کیا جارہا ہے ۔
پہلے مصرع کو یوں لکھ لیجیے

مِرے دِل میں جو ایک خواہش دبی ہے
 

الف عین

لائبریرین
میرے دل میں جوایک خواہش دبی ہے
بتاؤں میں کیسے کہ تیری کمی ہے
.... بات سمجھ میں نہیں آتی، کیا خواہش ہے؟

تجاہل ، تغافل، تساہل ، تعامل
یہ ساری ادائیں ، تری کج روی ہے
... بات اس میں بھی مکمل نہیں 'یہ ساری تری کجروی کی مثالیں ہیں' ہوتا تو بات بنتی۔

رعونت ، خشونت ، شرارت ، محبت
یہی تیری دولت ، تری خسروی ہے
.... درست

مئے خلد پی لو ں ترے ہاتھ سے میں
اسی کی طلب ہے ، یہی تشنگی ہے
... درست، لیکن 'یہی اک طلب ہے، یہی تشنگی ہے' زیادہ بہتر لگتا ہے مجھے

یہ چہرہ ترا ہے مقدس صحیفہ
کہ دیدار اس کا مری بندگی ہے
.... 'کہ' بھرتی کا لگ رہا ہے
اسے دیکھنا ہی مری بندگی ہے
بہتر مصرع ہو گا
 

فاخر

محفلین
اب اس غزل کو مکمل کرکے پیش کرتا ہوں ،ویسے آج ہندوستان میں ’ہولی ‘ کی وجہ سے چھٹی ہے ۔ بیکار مباش کچھ کیا کر!! کے تحت فراغت میں یہی کررہا ہوں ۔
 

یاسر شاہ

محفلین
میرے دل میں جوایک خواہش دبی ہے
بتاؤں میں کیسے کہ تیری کمی ہے
.... بات سمجھ میں نہیں آتی، کیا خواہش ہے؟
خواہش یہ ہے کہ تیری کمی ہے، یعنی آپ آ کر زندگی کا خلا پر کیجیے -شعر میں دو پہلو پیدا ہوئے ہیں -ایک تو خواہش کا اظہار بصورت خبر کہ تیری کمی ہے ،یعنی میرے کنے سب کچھ ہے، ایک آپ نہیں -سو آپ آجائیے -دوسرا پہلو یہ کہ میں اپنی خواہش کا اظہار تب کروں گا جب سامعین میں آپ بھی ہونگے -فی الحال نہیں بتا تا: "بتاؤں میں کیسے کہ تیری کمی ہے"

یہ چہرہ ترا ہے مقدس صحیفہ
کہ دیدار اس کا مری بندگی ہے
.... 'کہ' بھرتی کا لگ رہا ہے
اسے دیکھنا ہی مری بندگی ہے
بہتر مصرع ہو گا
محترمی آپ کا مجوزہ مصرع گو رواں ہے، لیکن اس میں ایک معنوی سقم ہے جو "ہی "سے پیدا ہورہا ہے یعنی بس انھیں کو دیکھتے رہیے نماز وغیرہ کی کیا ضرورت -فی الحال "کہ دیدار اس کا مری بندگی ہے" کی تاویل ممکن ہے کہ ان کا اللہ والوں کو دیکھنا بھی ایک قبیل کی عبادت ہے -

باقی آپ کی تجاویز سے متفق ہوں -
 

فاخر

محفلین
خواہش یہ ہے کہ تیری کمی ہے، یعنی آپ آ کر زندگی کا خلا پر کیجیے -شعر میں دو پہلو پیدا ہوئے ہیں -ایک تو خواہش کا اظہار بصورت خبر کہ تیری کمی ہے ،یعنی میرے کنے سب کچھ ہے، ایک آپ نہیں -سو آپ آجائیے -دوسرا پہلو یہ کہ میں اپنی خواہش کا اظہار تب کروں گا جب سامعین میں آپ بھی ہونگے -فی الحال نہیں بتا تا: "بتاؤں میں کیسے کہ تیری کمی ہے"


محترمی آپ کا مجوزہ مصرع گو رواں ہے، لیکن اس میں ایک معنوی سقم ہے جو "ہی "سے پیدا ہورہا ہے یعنی بس انھیں کو دیکھتے رہیے نماز وغیرہ کی کیا ضرورت -فی الحال "کہ دیدار اس کا مری بندگی ہے" کی تاویل ممکن ہے کہ ان کا اللہ والوں کو دیکھنا بھی ایک قبیل کی عبادت ہے -

باقی آپ کی تجاویز سے متفق ہوں -
اب حضرت کی ’’گرفت‘‘ فرمارہے ہیں ! ’’خطائے بزرگاں گرفتن گناہ است ‘‘ آپ نے نہیں پڑھا۔ میں حضرت کی اصلاح پر نظر کررہا ہوں میں نے اس سے قبل عرض کیا ہے کہ :’آج ہندوستان میں ’ہولی ‘ کی وجہ سے چھٹی ہے ۔ بیکار مباش کچھ کیا کر!! کے تحت فراغت میں یہی کررہا ہوں‘۔ میں یہی کر رہا ہوں ، چند گھنٹوں کے بعد ہی پوری غزل اسی لڑی میں پیش کروں گا ۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

فاخر

محفلین
حضرت الاستاذ الف عین صاحب کی اصلاح کے بعد : دوبارہ پیشِ خدمت ہے
فاخرؔ
زباں ہے مقفل، خموشی بسی ہے
بتاؤں میں کیسے کہ تیری کمی ہے

تجاہل ، تغافل، تساہل ، تعامل
یہ سطوت تری ہے ، تری سروری ہے

رعونت ، خشونت ، شرارت ، محبت
یہی تیری دولت ، تری خسروی ہے

مئے خلد پی لو ں ترے ہاتھ سے میں
یہی اک طلب ہے ، یہی تشنگی ہے

یہ چہرہ ترا ہے مقدس صحیفہ
اسے دیکھ لینا ، مری بندگی ہے

ملی ہے مجھے جب سے تیری مَعیَّت
جواں دل میں اب جذبہء غزنوی ہے

فضاؤں میں چھیڑا ہے تم نے ترنم
کہ چاروں طرف بس تری نغمگی ہے

بیاجانِ جاناں کہ فاخرؔ ہے بے دم
کہ فرقت میں اب پھر عیاں خامشی ہے
 
مدیر کی آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
پہلے تین شعر
زباں ہے مقفل، خموشی بسی ہے
بتاؤں میں کیسے کہ تیری کمی ہے
... بہتر ہو گیا ہے مگر مگر اس کا جواب لوگ ڈھونڈتے رہ جائیں گے کہ خموشی آخر کہاں بسی ہے!

تجاہل ، تغافل، تساہل ، تعامل
یہ سطوت تری ہے ، تری سروری ہے
.. سطوت تری می۔ تنافر پیدا ہو جاتا ہے
یہ سطوت ہے تیری، تری سروری ہے
کر دو

رعونت ، خشونت ، شرارت ، محبت
یہی تیری دولت ، تری خسروی ہے
... اس میں بھی تنافر در آیا ہے
یہی تیری دولت ، یہی خسروی ہے
یا
یہ دولت ہے تیری، تری خسروی ہے
کیا جا سکتا ہے

نئے اشعار
ملی ہے مجھے جب سے تیری مَعیَّت
جواں دل میں اب جذبہء غزنوی ہے
... درست

فضاؤں میں چھیڑا ہے تم نے ترنم
کہ چاروں طرف بس تری نغمگی ہے
... شتر گربہ کا عیب ہے۔ ترنم چھیڑا نہیں جاتا، ساز یا گیت چھیڑا جاتا ہے
اسے
فضاؤں میں جو ساز چھیڑا ہے تو نے
کر سکتے ہیں

بیاجانِ جاناں کہ فاخرؔ ہے بے دم
کہ فرقت میں اب پھر عیاں خامشی ہے
... دوسرا مصرع.. فرقت میں خاموشی؟ اب پھر کی معنویت بھی سمجھ میں نہیں آتی
کہ محفل میں اس کی... کیا جا سکتا ہے لیکن کوئی دوسرا ہی مصرع سوچیں جس میں بے دمی کا جواز نکلے
 

فاخر

محفلین
کسی دوسری غزل میں ان امور کو ملحوظ رکھا جائے گا ان شاءاللہ الرحمٰن ۔ ابھی تو میں سیکھ رہا ہوں میں ایک مصرعہ کودوسرے مصرعہ کے درمیان ربط وغیرہ وغیرہ پر دھیان کہاں دیتا ہوں بس بحروں میں سمودینے کی کوشش کررہا ہوں ۔ ان شاءاللہ الرحمٰن دوسری غزل اس غزل سے بہتر ہوگی ۔
 
Top