فاخر
محفلین
غزل
فاخرؔ
مرے دل میں جوایک خواہش دبی ہے
بتاؤں میں کیسے کہ تیری کمی ہے
تجاہل ، تغافل، تساہل ، تعامل
یہ ساری ادائیں ، تری کج روی ہے
رعونت ، خشونت ، شرارت ، محبت
یہی تیری دولت ، تری خسروی ہے
مئے خلد پی لو ں ترے ہاتھ سے میں
اسی کی طلب ہے ، یہی تشنگی ہے
یہ چہرہ ترا ہے مقدس صحیفہ
کہ دیدار اس کا مری بندگی ہے
براہ کرم اس غزل پر تعمیری تنقید و اصلاح کریں ،تخریبی تنقید سے گریز کرتے ہوئے ’ہندوپاک‘ جنگ کا میدان نہ بنائیں۔ اس غزل کے اور بھی اشعار ہیں جسے ہم ’’فکرِ گستاخ ‘‘ کہہ سکتے ؛ اس لیے اسے پیش کرنے سے گریز کیا جارہا ہے ۔
فاخرؔ
مرے دل میں جوایک خواہش دبی ہے
بتاؤں میں کیسے کہ تیری کمی ہے
تجاہل ، تغافل، تساہل ، تعامل
یہ ساری ادائیں ، تری کج روی ہے
رعونت ، خشونت ، شرارت ، محبت
یہی تیری دولت ، تری خسروی ہے
مئے خلد پی لو ں ترے ہاتھ سے میں
اسی کی طلب ہے ، یہی تشنگی ہے
یہ چہرہ ترا ہے مقدس صحیفہ
کہ دیدار اس کا مری بندگی ہے
براہ کرم اس غزل پر تعمیری تنقید و اصلاح کریں ،تخریبی تنقید سے گریز کرتے ہوئے ’ہندوپاک‘ جنگ کا میدان نہ بنائیں۔ اس غزل کے اور بھی اشعار ہیں جسے ہم ’’فکرِ گستاخ ‘‘ کہہ سکتے ؛ اس لیے اسے پیش کرنے سے گریز کیا جارہا ہے ۔
مدیر کی آخری تدوین: