خرم شہزاد خرم
لائبریرین
حاضر ہوا تھا لیے کے شکایت ترے لیے
غصہ بھی بن گیا ہے محبت ترے لیے
سب جانتے ہیں مجکو کہ گستاخ ہوں بہت
تبدیل کر رہا ہوں یہ عادت ترے لیے
میں تھا کہ سارے شہر کی سنتا نہیں تھا میں
کرنی پڑے گی مجھکو وضاحت ترے لیے
اپنے لیے تو سر نہ اٹھایا تھا اب مگر
کرنی پڑے گی مجھکو بغاوت ترے لیے
حالات جس طرح کہ بھی ہو چپ رہا تھا میں
کرنی پڑے گی اب کہ قیامت ترے لیے
برپا کروں گا اب کہ قیامت تیرے لیے
خرم کسی کی زات میں شامل ہوا نہیں
مجبور ہوگیا ہوں محبت ترے لیے
غصہ بھی بن گیا ہے محبت ترے لیے
سب جانتے ہیں مجکو کہ گستاخ ہوں بہت
تبدیل کر رہا ہوں یہ عادت ترے لیے
میں تھا کہ سارے شہر کی سنتا نہیں تھا میں
کرنی پڑے گی مجھکو وضاحت ترے لیے
اپنے لیے تو سر نہ اٹھایا تھا اب مگر
کرنی پڑے گی مجھکو بغاوت ترے لیے
حالات جس طرح کہ بھی ہو چپ رہا تھا میں
کرنی پڑے گی اب کہ قیامت ترے لیے
برپا کروں گا اب کہ قیامت تیرے لیے
خرم کسی کی زات میں شامل ہوا نہیں
مجبور ہوگیا ہوں محبت ترے لیے