محمد شکیل خورشید
محفلین
درد ظاہر نہ یوں کیا کیجے
بے سبب مسکرا لیا کیجے
ہوش میں ضبطِ غم نہیں ممکن
آپ مدہوش ہی جیا کیجے
سر پہ تہمت جنوں کی آئے نہ
چاک دامن کے خود سیا کیجے
خامشی الجھنیں بڑھاتی ہے
بات جو بھی ہو کہہ دیا کیجے
میکدے سے تو لوٹ آئے شکیل
ان کی آنکھوں سے اب پیا کیجے
بے سبب مسکرا لیا کیجے
ہوش میں ضبطِ غم نہیں ممکن
آپ مدہوش ہی جیا کیجے
سر پہ تہمت جنوں کی آئے نہ
چاک دامن کے خود سیا کیجے
خامشی الجھنیں بڑھاتی ہے
بات جو بھی ہو کہہ دیا کیجے
میکدے سے تو لوٹ آئے شکیل
ان کی آنکھوں سے اب پیا کیجے