فاخر
محفلین
غزل
افتخاررحمانی فاخرؔ
احباب اور اساتذہ کرام کی خدمت
زیست کے مہرباں کو خفا کیوں کروں
احمقانہ میں ایسی خطا کیوں کروں؟
تجھ سے قائم ہیں یہ عشق کے سلسلے
جسم سے روح کو میں جدا کیوں کروں
ہوجنہیں ناگہاں خوف و غم موج سے
آخرش میں انہیں ناخدا کیوں کروں
نقش پا پرجنوں نے کہا رکھ کے سر
سجدۂ شوق کو اب قضا کیوں کروں؟
آشنا جو نہ ہوں گرمئ عشق سے!
ایسے بے ذوق کو رہنما کیوں کروں
تجھ سے ہیں فرحتیں میں بھلا کر تجھے
اپنے دل کوبھلا غم کدہ کیوں کروں
ہجر کی شدتیں خود سہوں گا مگر
تجھ کو بتلا کے میں غم زدہ کیوں کروں
عشق میں جو ملا تیرے صد قے ملا
جذبۂ عشق کو میں فنا کیوں کروں ؟
افتخاررحمانی فاخرؔ
احباب اور اساتذہ کرام کی خدمت
زیست کے مہرباں کو خفا کیوں کروں
احمقانہ میں ایسی خطا کیوں کروں؟
تجھ سے قائم ہیں یہ عشق کے سلسلے
جسم سے روح کو میں جدا کیوں کروں
ہوجنہیں ناگہاں خوف و غم موج سے
آخرش میں انہیں ناخدا کیوں کروں
نقش پا پرجنوں نے کہا رکھ کے سر
سجدۂ شوق کو اب قضا کیوں کروں؟
آشنا جو نہ ہوں گرمئ عشق سے!
ایسے بے ذوق کو رہنما کیوں کروں
تجھ سے ہیں فرحتیں میں بھلا کر تجھے
اپنے دل کوبھلا غم کدہ کیوں کروں
ہجر کی شدتیں خود سہوں گا مگر
تجھ کو بتلا کے میں غم زدہ کیوں کروں
عشق میں جو ملا تیرے صد قے ملا
جذبۂ عشق کو میں فنا کیوں کروں ؟
مدیر کی آخری تدوین: