فاخر
محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جشن کی یہ گھڑی ، ہو مبارک تجھے
عزیز از جان بھتیجے احمد نیازیؔ سلمہ واطال عمرہ کی سال گرہ کے موقع پر :
حضرت الف عین مدظلہ العالی اور دیگر اساتذہ کرام سے مؤدبانہ التماس کے ساتھ :
افتخاررحمانی فاخرؔ
برتھ ڈے کی خوشی ، ہو مبارک تجھے
اک نئی زندگی، ہو مبارک تجھے
میرے ’احمد‘ؔ سنو ، تم سدا خوش رہو
ایسی تابندگی، ہو مبارک تجھے
صد ہزاراں برس، تیری خوشیاں رہیں
فرحتِ دائمی، ہو مبارک تجھے
یوں خدا کا کرم ، ابر بن کے رہے
سایۂ ایزدی، ہو مبارک تجھے
تجھ پہ حضرت علی، کا سدا فیض ہو
فیضِ حضرت علی، ہو مبارک تجھے
سر پہ ماں باپ کا ، دستِ شفقت رہے
الفتِ سرمدی، ہو مبارک تجھے
تیرے ماں ،باپ بھائی بہن دوست سب
کہہ رہے ہیں یہی، ہو مبارک تجھے
گیت گاتی فضا ، کو بہ کو پھر رہی
تجھ کو کہتی ہوئی، ہو مبارک تجھے
موسیقی ، تال سر، ساز و آواز بھی
اور کہے راگنی، ہو مبارک تجھے
تجھ کو ازبر رہے، راگ کا ہر سبق
ساز کی آگہی، ہو مبارک تجھے
تجھ سے ایجاد ہوں ، راگ کی بندشیں
تجھ کو یہ سروری، ہو مبارک تجھے
کامیابی تجھے ، اس طرح کی ملے
کہہ اٹھے غیر بھی، ہو مبارک تجھے
فاخر بے نوا ، کی یہی ہے دعا
’جشن کی یہ گھڑی، ہو مبارک تجھے‘
نوٹ: ابھی سالگرہ میں مکمل ایک مہینہ باقی ہے ۔ جب تک اس کی اصلاح ہوجائے ؛اس لیے یہاں اصلاح کی غرض سے پوسٹ کیا ہے ۔ یہ بھی ملحوظ رہے کہ احمدنیازیؔ موسیقی کے ابتدائی طالب علم ہیں ۔ ’’سارے گاما پا دھا نی سا ‘‘ سیکھ رہے ہیں ، جس طرح بندہ گنہ گار عروض کی ابجد سیکھنے میں وقت گزار رہا ہے ۔ احمد نیازیؔ سلمہ کے شوق کی مناسبت سے کئی شعر میں ’’راگنی،تال سر، موسیقی ،سازوآواز اور گیت‘‘ وغیرہ کا ذکر کیا ہے ۔ یوں تو میرے نزدیک فی نفسہ موسیقی مباح نہیں ہے ؛بلکہ میری رائے علامہ ابن الجوزی کی طرح ہے ،ابن حجر وغیرہم اور دیگر اہل علم نے اس کو ’حرام‘ بھی کہا ہے ۔ تاہم بعض صوفیاء نے ’’مخصوص‘‘ شرائط کے ساتھ اس کی ’’اجازت‘‘ دی ہے۔
جشن کی یہ گھڑی ، ہو مبارک تجھے
عزیز از جان بھتیجے احمد نیازیؔ سلمہ واطال عمرہ کی سال گرہ کے موقع پر :
حضرت الف عین مدظلہ العالی اور دیگر اساتذہ کرام سے مؤدبانہ التماس کے ساتھ :
افتخاررحمانی فاخرؔ
برتھ ڈے کی خوشی ، ہو مبارک تجھے
اک نئی زندگی، ہو مبارک تجھے
میرے ’احمد‘ؔ سنو ، تم سدا خوش رہو
ایسی تابندگی، ہو مبارک تجھے
صد ہزاراں برس، تیری خوشیاں رہیں
فرحتِ دائمی، ہو مبارک تجھے
یوں خدا کا کرم ، ابر بن کے رہے
سایۂ ایزدی، ہو مبارک تجھے
تجھ پہ حضرت علی، کا سدا فیض ہو
فیضِ حضرت علی، ہو مبارک تجھے
سر پہ ماں باپ کا ، دستِ شفقت رہے
الفتِ سرمدی، ہو مبارک تجھے
تیرے ماں ،باپ بھائی بہن دوست سب
کہہ رہے ہیں یہی، ہو مبارک تجھے
گیت گاتی فضا ، کو بہ کو پھر رہی
تجھ کو کہتی ہوئی، ہو مبارک تجھے
موسیقی ، تال سر، ساز و آواز بھی
اور کہے راگنی، ہو مبارک تجھے
تجھ کو ازبر رہے، راگ کا ہر سبق
ساز کی آگہی، ہو مبارک تجھے
تجھ سے ایجاد ہوں ، راگ کی بندشیں
تجھ کو یہ سروری، ہو مبارک تجھے
کامیابی تجھے ، اس طرح کی ملے
کہہ اٹھے غیر بھی، ہو مبارک تجھے
فاخر بے نوا ، کی یہی ہے دعا
’جشن کی یہ گھڑی، ہو مبارک تجھے‘
نوٹ: ابھی سالگرہ میں مکمل ایک مہینہ باقی ہے ۔ جب تک اس کی اصلاح ہوجائے ؛اس لیے یہاں اصلاح کی غرض سے پوسٹ کیا ہے ۔ یہ بھی ملحوظ رہے کہ احمدنیازیؔ موسیقی کے ابتدائی طالب علم ہیں ۔ ’’سارے گاما پا دھا نی سا ‘‘ سیکھ رہے ہیں ، جس طرح بندہ گنہ گار عروض کی ابجد سیکھنے میں وقت گزار رہا ہے ۔ احمد نیازیؔ سلمہ کے شوق کی مناسبت سے کئی شعر میں ’’راگنی،تال سر، موسیقی ،سازوآواز اور گیت‘‘ وغیرہ کا ذکر کیا ہے ۔ یوں تو میرے نزدیک فی نفسہ موسیقی مباح نہیں ہے ؛بلکہ میری رائے علامہ ابن الجوزی کی طرح ہے ،ابن حجر وغیرہم اور دیگر اہل علم نے اس کو ’حرام‘ بھی کہا ہے ۔ تاہم بعض صوفیاء نے ’’مخصوص‘‘ شرائط کے ساتھ اس کی ’’اجازت‘‘ دی ہے۔
مدیر کی آخری تدوین: