اصلاح سخن: معجزہ ہوگئی چشم نرگس تری

فاخر

محفلین
غزل
افتخاررحمانی فاخرؔ
عشق میں تیرا عاشق گدا ہے صنم
جس گدا کی صدا بے نوا ہے صنم


جب سے روٹھے ہو مجھ سے مرے دلربا
یوں لگے زندگی ہی خفا ہے صنم


ہجر کی شدتیں زندگی بن گئیں
سوزِ غم دولتِ بے بہا ہے صنم

گریہ عشق کا میں لکھوں مرثیہ
میری ہر شام اب ’’کربلا‘‘ ہے صنم

بے خطر بے جھجک سرجھکایا وہاں
ثبت تیرا جہاں نقش پا ہے صنم

وصل کی جستجو اور تقاضوں میں اب
شدتِ عشق بھی بے صلہ ہے صنم

چشم مے گوں سے اب تو پلا ساقیا
مے کشوں کی یہی التجا ہے صنم

معجزہ ہوگئی چشم نرگس تری
میری خاطر یہی مے کدہ ہے صنم
 

عظیم

محفلین
عشق میں تیرا عاشق گدا ہے صنم
جس گدا کی صدا بے نوا ہے صنم
۔۔ صدا کا بے نوا ہونا کچھ عجیب لگ رہا ہے۔ باقی تو مجھے درست لگتا ہے مطلع

جب سے روٹھے ہو مجھ سے مرے دلربا
یوں لگے زندگی ہی خفا ہے صنم
۔۔۔دلربا مس فٹ لگ رہا ہے۔ 'مرے یار تم' وغیرہ کیا جا سکتا ہے

ہجر کی شدتیں زندگی بن گئیں
سوزِ غم دولتِ بے بہا ہے صنم
۔۔درست اور اچھا لگ رہا ہے یہ شعر

گریہ عشق کا میں لکھوں مرثیہ
میری ہر شام اب ’’کربلا‘‘ ہے صنم
۔۔۔عشق کا میں تنافر ہے۔ ق اور ک کی آوازوں کی وجہ سے۔ دوسرا گریہ عشق کا مرثیہ بے معنی لگ رہا ہے۔

بے خطر بے جھجک سرجھکایا وہاں
ثبت تیرا جہاں نقش پا ہے صنم
۔۔۔درست

وصل کی جستجو اور تقاضوں میں اب
شدتِ عشق بھی بے صلہ ہے صنم
۔۔۔۔ تقاضے بھی وصل کے ہی ہیں یہ ظاہر نہیں ہو رہا۔

چشم مے گوں سے اب تو پلا ساقیا
مے کشوں کی یہی التجا ہے صنم
۔۔ ٹھیک

معجزہ ہوگئی چشم نرگس تری
میری خاطر یہی مے کدہ ہے صنم
۔۔۔درست
 
Top