شاکرالقادری
لائبریرین
اصلاح سخن ۔۔۔۔۔۔ چند تجاویز
میں نے اصلاح سخن کے دھاگے کا سرسری مطالعہ کیا تو میرے ذہن میں چند تجاویز آئیں
1۔۔۔۔۔۔۔ کسی بھی نظم یا غزل کی فوری طور پر اصلاح کر کے پوسٹ کی کی جائے کیونکہ اصلاح کے بعد مصرعے کچھ کے کچھ ہو جاتے ہیں اور شاعر کو یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ میرے مصرعوں میں یہ تبدیلی کیوں کسے اور کس وجہ سے ہوئی اسے تو بس پکی پکائی مل جاتی ہے اور وہ اسے اپنی ڈائری میں لکھ لیتا ہے اس طرح سیکھنے سکھانے کے عمل کو ترقی نہیں ملتی
2 ۔۔۔۔۔۔ میرے خیال میں پہلے مرحلہ میں جام مال کا جائزہ لے کر اس کے موزوں یا موزونیت کے قریب ترین مصرعوں کو دیکھ کر اس کی کوئی بحر متعین کر دینا چاہیے اور شاعر کو اس بحر کے ارکان کے تعارف کے طور پر ہر رکن کے مساوی الاوزان چند الفاظ کی مدد سے سمجھایا جانا چاہیے کہ وہ اس طرح اپنے ناموزوں مصرعوں کو موزوں کرے
3 ۔۔۔۔۔۔ دوسرےے مرحلہ میں جب شاعر کسی حد تک خود کوشش کر کے ان مصرعوں کو موزوں کر لےے یا کم از کم موزونیت کے قریب لے آئے تو اب اس کو معمولی چھیڑ چھاڑ کے بعد موزوں کر دیا جائے
4 ۔۔۔۔۔ تیسرے مرحلہ میں شاعر کے لفظ و حرف کے تلفظ کو جانچا جائے اور درست تلفظ کی نشاندی کی جائے اور تلفظ کی درستگی کے بعد اگر مصرعہ میں کوئی نا موزونیت پیدا ہوتی ہو تو اس کی نشاندہی کر کے شاعر کو دوبارہ طبع آزمائی کے لیے کہا جائے
5 ۔۔۔۔۔ چوتھے مرحلہ میں شعر کے نفس مضون کو معانی و مفہوم کے اعتبار سے چانجا جائے کہ جو کلام موزوں کیا گیا ہے آیا اس کے اندر کوئی معانی و مفاہیم بھی ہیں یا محض بحر پر پورے اترنے والے لایعنی الفاط کو جوڑ جاڑ کر شعر بنا دیا گیا ہے
6 ۔۔۔۔۔ اس سے اگلے مرحلہ میں شاعر کو متبادل الفاظ کے ساتھ بھی دوسرے مصرعے موزوں کرنے کے لیے کہا جائے تاکہ زیادہ مصرعوں کی موجودگی کی صورت میں بہتر کے انتخاب میں مدد مل سکے
7 ۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ شاعر کو ہم وزن ۔۔۔۔۔۔ ہم آواز اور ہم قافیہ الفاط کی مشق کرائی جائے
8۔۔۔۔۔۔ شاعروں کی تبیبت اور ان میں مسابقت کے لیے طرحی مصرعوں پر طبع آزمائی کرانے کو رواج دیا جائے
9 ۔۔۔۔۔ شعر کے موضوعات کو اخلاقی اقدار کے مطابق پرکھا جائے اور شاعر کی اس سلسلہ میں راہنمائی کی جائے
میں نے اصلاح سخن کے دھاگے کا سرسری مطالعہ کیا تو میرے ذہن میں چند تجاویز آئیں
1۔۔۔۔۔۔۔ کسی بھی نظم یا غزل کی فوری طور پر اصلاح کر کے پوسٹ کی کی جائے کیونکہ اصلاح کے بعد مصرعے کچھ کے کچھ ہو جاتے ہیں اور شاعر کو یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ میرے مصرعوں میں یہ تبدیلی کیوں کسے اور کس وجہ سے ہوئی اسے تو بس پکی پکائی مل جاتی ہے اور وہ اسے اپنی ڈائری میں لکھ لیتا ہے اس طرح سیکھنے سکھانے کے عمل کو ترقی نہیں ملتی
2 ۔۔۔۔۔۔ میرے خیال میں پہلے مرحلہ میں جام مال کا جائزہ لے کر اس کے موزوں یا موزونیت کے قریب ترین مصرعوں کو دیکھ کر اس کی کوئی بحر متعین کر دینا چاہیے اور شاعر کو اس بحر کے ارکان کے تعارف کے طور پر ہر رکن کے مساوی الاوزان چند الفاظ کی مدد سے سمجھایا جانا چاہیے کہ وہ اس طرح اپنے ناموزوں مصرعوں کو موزوں کرے
3 ۔۔۔۔۔۔ دوسرےے مرحلہ میں جب شاعر کسی حد تک خود کوشش کر کے ان مصرعوں کو موزوں کر لےے یا کم از کم موزونیت کے قریب لے آئے تو اب اس کو معمولی چھیڑ چھاڑ کے بعد موزوں کر دیا جائے
4 ۔۔۔۔۔ تیسرے مرحلہ میں شاعر کے لفظ و حرف کے تلفظ کو جانچا جائے اور درست تلفظ کی نشاندی کی جائے اور تلفظ کی درستگی کے بعد اگر مصرعہ میں کوئی نا موزونیت پیدا ہوتی ہو تو اس کی نشاندہی کر کے شاعر کو دوبارہ طبع آزمائی کے لیے کہا جائے
5 ۔۔۔۔۔ چوتھے مرحلہ میں شعر کے نفس مضون کو معانی و مفہوم کے اعتبار سے چانجا جائے کہ جو کلام موزوں کیا گیا ہے آیا اس کے اندر کوئی معانی و مفاہیم بھی ہیں یا محض بحر پر پورے اترنے والے لایعنی الفاط کو جوڑ جاڑ کر شعر بنا دیا گیا ہے
6 ۔۔۔۔۔ اس سے اگلے مرحلہ میں شاعر کو متبادل الفاظ کے ساتھ بھی دوسرے مصرعے موزوں کرنے کے لیے کہا جائے تاکہ زیادہ مصرعوں کی موجودگی کی صورت میں بہتر کے انتخاب میں مدد مل سکے
7 ۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ شاعر کو ہم وزن ۔۔۔۔۔۔ ہم آواز اور ہم قافیہ الفاط کی مشق کرائی جائے
8۔۔۔۔۔۔ شاعروں کی تبیبت اور ان میں مسابقت کے لیے طرحی مصرعوں پر طبع آزمائی کرانے کو رواج دیا جائے
9 ۔۔۔۔۔ شعر کے موضوعات کو اخلاقی اقدار کے مطابق پرکھا جائے اور شاعر کی اس سلسلہ میں راہنمائی کی جائے