فاخر
محفلین
ایک غزل بہت دنوں کے بعد پیش خدمت ہے۔ حضرت الف عین صاحب کی نظر کرم سے درخواست کے ساتھ:
غزل
افتخاررحمانی فاخرؔ
فراق یار میں ساقی، مقد رہے شراب غم
نہیں حاصل خوشی کوئی ، مقدر ہے شراب غم
شراب غم پیا تھا غم ، بھلانے کو مگر ہائے
چھپا ہے درد دل میں ہی ، مقد رہے شرابِ غم
رقیبو ہوش میں آؤ ، پلادو اب مئے صہبا
نہ چھیڑو رندہوں ازلی، مقدر ہے شراب ِ غم
سوالوں میں نہ الجھاؤ ، مری رندی ہے بالاتر
فروتر پہ نہیں را ضی ، مقد رہے شرابِ غم
ہوئی برہم وہ مے آگیں نگاہِ دلربا ساقی
مرا حصہ ہے اب یعنی ،مقدرہے شرابِ غم
ہے یہ فیضان الفت کا ، ہے جرس بے صدا لیکن
شکایت کیوں رہے کچھ بھی ، مقدر ہے شرابِ غم
زمانے کے حوادث سے مرا کیا واسطہ ہے فاخرؔ
فقط مے ہو وہ دوچشمی، مقدر ہے شرابِ غم
غزل
افتخاررحمانی فاخرؔ
فراق یار میں ساقی، مقد رہے شراب غم
نہیں حاصل خوشی کوئی ، مقدر ہے شراب غم
شراب غم پیا تھا غم ، بھلانے کو مگر ہائے
چھپا ہے درد دل میں ہی ، مقد رہے شرابِ غم
رقیبو ہوش میں آؤ ، پلادو اب مئے صہبا
نہ چھیڑو رندہوں ازلی، مقدر ہے شراب ِ غم
سوالوں میں نہ الجھاؤ ، مری رندی ہے بالاتر
فروتر پہ نہیں را ضی ، مقد رہے شرابِ غم
ہوئی برہم وہ مے آگیں نگاہِ دلربا ساقی
مرا حصہ ہے اب یعنی ،مقدرہے شرابِ غم
ہے یہ فیضان الفت کا ، ہے جرس بے صدا لیکن
شکایت کیوں رہے کچھ بھی ، مقدر ہے شرابِ غم
زمانے کے حوادث سے مرا کیا واسطہ ہے فاخرؔ
فقط مے ہو وہ دوچشمی، مقدر ہے شرابِ غم