سمجھیے جیسے مر گیا ہوں میں
خود سے خود ہی بچھڑ گیا ہوں میں

آپ کو کیا بتاؤں حال اپنا
اپنی قسمت سے لڑ گیا ہوں میں

جانتا تھا وفا نہیں ملنی
پھر بھی ان ہی پہ مر گیا ہوں میں

دیکھ کر خود کو آج آئینے میں
ایک بار پھر بکھر گیا ہوں میں

ان کا اب ذکر بھی نہیں کرتا
لگ رہا ہے بگڑ گیا ہوں میں

اب کسی سے نہیں ہے دل لگتا
مانو جیسے سدھر گیا ہوں میں

ہنستا رہتا ہوں اور ہنساتا ہوں
اب تو کافی سنور گیا ہوں میں

ان کی ہر اک ادا بیاں کرتے
چاند تاروں سے لڑ گیا ہوں میں

یاد باتوں کو انکی کر کے آج
فخر آنکھوں کو بھر گیا ہوں میں
 

الف عین

لائبریرین
آر پانچ قوافی ڑ والے الفاظ کو غلط استعمال کیا گیا ہے، صرف مطلع میں تبدیلی سے تو کام نہیں چلے گا نا!
 
آر پانچ قوافی ڑ والے الفاظ کو غلط استعمال کیا گیا ہے، صرف مطلع میں تبدیلی سے تو کام نہیں چلے گا نا!
سمجھیے جیسے مر گیا ہوں میں
خود سے خود ہی بپھر گیا ہوں میں

آپ کو کیا بتاؤں حال اپنا
اپنی قسمت سے ڈر گیا ہوں میں

جانتا تھا وفا نہیں ملنی
پھر بھی ان ہی پہ مر گیا ہوں میں

دیکھ کر خود کو آج آئینے میں
ایک بار پھر بکھر گیا ہوں میں

ان کا اب ذکر بھی نہیں کرتا
لگ رہا ہے سدھر گیا ہوں میں

ہنستا رہتا ہوں اور ہنساتا ہوں
اب تو کافی سنور گیا ہوں میں

یاد باتوں کو انکی کر کے آج
فخر آنکھوں کو بھر گیا ہوں میں
 
بھائی آپ جو کہنا چاہ رہے ہیں وہ کھل کر بیان کریں ۔۔۔ اس طرح آدھی ادھوری بات کرنے کا مقصد کیا ہے؟
محترم! اب پڑھیں ۔۔۔ اور اصلاح کریں۔۔۔
سمجھیے جیسے مر گیا ہوں میں
خود سے خود ہی بپھر گیا ہوں میں

آپ کو کیا بتاؤں حال اپنا
اپنی قسمت سے ڈر گیا ہوں میں

جانتا تھا وفا نہیں ملنی
پھر بھی ان ہی پہ مر گیا ہوں میں

دیکھ کر خود کو آج آئینے میں
ایک بار پھر بکھر گیا ہوں میں

ان کا اب ذکر بھی نہیں کرتا
لگ رہا ہے سدھر گیا ہوں میں

ہنستا رہتا ہوں اور ہنساتا ہوں
اب تو کافی سنور گیا ہوں میں

یاد باتوں کو انکی کر کے آج
فخر آنکھوں کو بھر گیا ہوں میں
 
Top