اصلاح طلب ہے!!!

اسلام و علیکم!
دو شعر اصلاح کیلیئے پیش کر رہا ہوں، طفل مکتب سمجھتے ہوئے شفقت فرمائیے گا وگرنہ قلم ہاتھ سے گر جائے گا۔

عجب عشق کی داستانیں رقم ہیں دیواروں میں
گزاری ہے سنگ و خشت نےتمام عمر ایک ساتھ
جانے کب نماز عشق کی اذاں ہو جائے
اسی لئے میں رہتا ہوں تیری یاد کے وضو کے ساتھ
 

الف عین

لائبریرین
پہلے شعر کا مطلب واضح نہیں ہوا جو ان کو اوزان کی قید میں لایا جائے۔ دوسرے شعر کا خیال بہت خوب ہے، اسے بس ذرا بحر میں لے آیا ہوں:

نمازِ عشق کی اب جانے کب اذاں ہو جائے
رہوں سدا میں تری یاد کے وضو کے ساتھ
صلاحیتیں تم میں کافی ہیں یہ لگتا ہے۔ ذرا ادب زیادہ پڑھیں اور سمجھنے کی کوشش کریں کہ ان میں خیال کے علاوہ غنائیت محض بحر اور اوزان کے باعث ہے۔ اور ان کے بارے میں پڑھیں۔ یہاں ہی تفسیر نے عروض کی کلاسیں چلا رکھی ہیں۔
 
حوصلہ افزائی کا بہت شکریہ جناب اعجاز صاحب۔
پہلے شعر میں اشارہ اجزاءِ دیوار کے باہم یک جاں ہو کر رہنے کی طرف تھا۔
میں اپنا مطالعہ بڑھانے کی کوشش کر رھا ہوں اور آپ کی راہنمائی کی ضرورت بھی رہے گی۔
والسلام!
 
Top