پہلے شعر کا مطلب واضح نہیں ہوا جو ان کو اوزان کی قید میں لایا جائے۔ دوسرے شعر کا خیال بہت خوب ہے، اسے بس ذرا بحر میں لے آیا ہوں:
نمازِ عشق کی اب جانے کب اذاں ہو جائے
رہوں سدا میں تری یاد کے وضو کے ساتھ
صلاحیتیں تم میں کافی ہیں یہ لگتا ہے۔ ذرا ادب زیادہ پڑھیں اور سمجھنے کی کوشش کریں کہ ان میں خیال کے علاوہ غنائیت محض بحر اور اوزان کے باعث ہے۔ اور ان کے بارے میں پڑھیں۔ یہاں ہی تفسیر نے عروض کی کلاسیں چلا رکھی ہیں۔