زنیرہ عقیل
محفلین
اس کے وعدوں کا اعتبار نہیں
اب مرے دل میں اس کا پیار نہیں
آ بھی جائے اگر منانے وہ
مجھ کو دل پر کچھ اختیار نہیں
عادتیں سب خراب ہیں اس کی
اپنی عزت کا پاسدار نہیں
بھول بھی جائے وہ تو کیا غم ہے
اب مجھے اُس کا انتظار نہیں
دل ملانے کی بات جانے دیں
گو مرے دل میں کچھ غبار نہیں
لو لگاتے ہیں جو بھی اللہ سے
اُن کو دنیا سے سروکار نہیں
پیارشرطوں پہ گل اُتر آیا
اب کسی کا بھی اعتبار نہیں
زنیرہ گل
اب مرے دل میں اس کا پیار نہیں
آ بھی جائے اگر منانے وہ
مجھ کو دل پر کچھ اختیار نہیں
عادتیں سب خراب ہیں اس کی
اپنی عزت کا پاسدار نہیں
بھول بھی جائے وہ تو کیا غم ہے
اب مجھے اُس کا انتظار نہیں
دل ملانے کی بات جانے دیں
گو مرے دل میں کچھ غبار نہیں
لو لگاتے ہیں جو بھی اللہ سے
اُن کو دنیا سے سروکار نہیں
پیارشرطوں پہ گل اُتر آیا
اب کسی کا بھی اعتبار نہیں
زنیرہ گل