فضل قیوم حساس
محفلین
شہروالوخوش نہ ہوں مجھ کو چڑھاکےدارپر
میں سر مقتل گیا ہوں یار کے اصرار پر
دوستی کاوعده مجھ سےمہرباں اغیارپر
بےرخی کس کو کہیں,ہوغم نوازش یارپر
گرمیوں کی دهوپ میں سائےبڑےانمول تھے
جب ہوا ٹھنڈی ہوئی آرے چلے اشجار پر
کهودیا نیندوں کو اور بینائی بهی قربان کی
عقل بھی حیران ہے اس جذبئہ ایثار پر
عمربھر شائدکسی کامنتظروه تھا حساس
مرکےبھی بےچین ہےآنکهیں کھلی ہیں دارپر
فضل قیوم حساس
میں سر مقتل گیا ہوں یار کے اصرار پر
دوستی کاوعده مجھ سےمہرباں اغیارپر
بےرخی کس کو کہیں,ہوغم نوازش یارپر
گرمیوں کی دهوپ میں سائےبڑےانمول تھے
جب ہوا ٹھنڈی ہوئی آرے چلے اشجار پر
کهودیا نیندوں کو اور بینائی بهی قربان کی
عقل بھی حیران ہے اس جذبئہ ایثار پر
عمربھر شائدکسی کامنتظروه تھا حساس
مرکےبھی بےچین ہےآنکهیں کھلی ہیں دارپر
فضل قیوم حساس