پہلی بات تو یہ کہ تصویر نظر نہیں آ رہی۔
دوسری بات یہ کہ کلام ٹیکسٹ فارمیٹ میں پیش کریں۔
آنکھ ہے نم دل پریشاں، چل بسے شیخ الحدیث
ہر کوئی اس پر ہے نالاں، ، چل بسے شیخ الحدیث
آپ کے چہرے پہ ہر دم نور کی بارش رہی
تھے عظیم الشان انساں ، چل بسے شیخ الحدیث
دیکھ کر چہرے ان کے یاد آتا تھا سدا
نَضَّرَ اللهُ کا فرماں ، چل بسے شیخ الحدیث
کیا شرَف ان کا کہوں خود نام ہے خواجہ شریف
فضل میں مہرِ دخشاں ، چل بسے شیخ الحدیث
مُرضِعِ آقا حلیمہ سعدیہ سے ہے نسب
حِلم اوت سعْد ان میں پنہاں ، چل بسے شیخ الحدیث
والدہ سادات ہیں بنتِ رسول اللہ ہیں
دونوں جانب سے ہیں ذیشاں ، چل بسے شیخ الحدیث
خدمتِ خیر الورٰی میں زندگی ساری کٹی
وارثِ محبوبِ رحماں ، چل بسے شیخ الحدیث
آپ استاذِ عرب تھے، آپ استاذِ عجم
علم کی دنیا کے سلطاں ، چل بسے شیخ الحدیث
آپ کا درسِ بخاری، مرحبا صد مرحبا
جامعِ علم اور عرفاں ، چل بسے شیخ الحدیث
رکھ دیا "معہد" کی تقویٰ و توکُّل پر اساس
خود خدا اس کا نگہباں ، چل بسے شیخ الحدیث
منطق و فقہ و ادب، تفسیر و عرفان و حدیث
تھا یدِ طولٰی دروشاں، ، چل بسے شیخ الحدیث
کیا شریعت، کیا طریقت، کیا حقیقت، معرفت
تھے ہر اک میں مردِ میداں ، چل بسے شیخ الحدیث
جامعہ کو فخر تھا جس ذات پر وہ آپ تھے
جامعہ پر تھے مہرباں ، چل بسے شیخ الحدیث
مصطفیٰ کے عشق سے آباد تھا دل کا جہاں
ہے یہی بنیادِ ایماں ، چل بسے شیخ الحدیث
آخری دم تک نہیں چھوٹی "دلائل" آپ سے
مغفرت کا لے کے ساماں ، چل بسے شیخ الحدیث
سنتِ آقا ہر اک حرکت میں آتی تھی نظر
اور نظر آتا تھا قرآں ، چل بسے شیخ الحدیث
بو حنیفہ کا قلادہ آپ کی گردن میں تھا
تھے مُریدِ شاہِ جیلاں ، چل بسے شیخ الحدیث
حضرتِ انوار بھی کرتے رہے یوں التفات
آپ پر ہت وقت و ہر آں ، چل بسے شیخ الحدیث
شاہِ عبد اللہ بھی سایہ فگن ان پر ہوئے
ساتھ تھا طاہر کا فیضاں ، چل بسے شیخ الحدیث
ترجمہ کیسا "زجاجہ" کا کیا ہے بہترین
بالیقیں ان کا ہے احساں ، چل بسے شیخ الحدیث
"ثروۃُ القاری" نے پہنچایا بخاری تک ہمیں
کردیا مشکل کو آساں ، چل بسے شیخ الحدیث
مثلِ پروانے سبھی طُلَباء کا رہتا تھا ہجوم
بجھ گئی شمعِ فروزاں ، چل بسے شیخ الحدیث
آخری ایام میں طیبہ نگر کو چل دئے
بن کے شاہِ دیں کے مہماں ، چل بسے شیخ الحدیث
چل دئے مُلکِ عدم کو ہاتھ میں تھامے ہوئے
شاہِ جیلانی کا داماں ، چل بسے شیخ الحدیث
موت عالِم کی ہوا کرتی ہے اک عالَم کی موت
لے کے اک دنیا بہ داماں ، چل بسے شیخ الحدیث
جامعہ خاموش ہے، معہد پہ ہے سکتہ پڑا
جسم میں گویا نہیں جاں ، چل بسے شیخ الحدیث
آپ کے متعلقیں کو صبر دے ربِ کریم
ہے دعا اپنی یہ ہر آں ، چل بسے شیخ الحدیث
ائے خداوندِ لطیف ان کو ملے اعلیٰ مقام
خلد میں با عزت و شاں ، چل بسے شیخ الحدیث
از : محمد لطیف الحسن۔۔تخلص "لطیف"