اصلاح فرمائیں: ایک بلبل قفس میں جو چہکی ہے آج

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
الف عین ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، سید عاطف علی ، یاسر شاہ
محترم استاتذہ کرام، اصلاح کی درخواست ہے


کیوں خلش میرے سینے میں ہوتی ہے آج
کیا کلی کوئی گلشن میں مہکی ہے آج

حسرتِ مرگ تھی یا پیامِ حیات
ایک چڑیا قفس میں جو چہکی ہے آج

دھول اڑاتی زمیں بھی مہکنے لگی
بن کے برکھا کوئی آنکھ برسی ہے آج

اک قیامت بپا آسمانوں پہ ہے
آہ کوئی سرِ عرش پہنچی ہے آج

خرچ جتنا کیا وہ تھی تیری متاع
یہ ہے اوروں کا جو تیری پونجی ہے آج

سب لرزتے ہوئے حشر میں ہوں گے پیش
وہ بھی، حاصل جنہیں گو خدائی ہے آج
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ماشاء اللہ اچھی غزل ہے بھائی عبدالرؤوف. تقریبا سبھی اشعار اچھے کہے ہیں آپ نے.
مجھے بس اس شعر کے پہلے مصرعے میں کچھ تردد ہوا کہ دھول اڑانا خود زمین کے لیے کہا جا سکتا ہے کیا؟ دوسرے یہ برسات کے معاملے میں میرے خیال میں آنکھ کو ابر سے تشبیہ دینا شاید زیادہ مناسب رہتا
دھول اڑاتی زمیں بھی مہکنے لگی
بن کے برکھا کوئی آنکھ برسی ہے آج
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے، دھول اڑاتی زمین بھی مجھے تو درست لگی۔ آنکھ کو ابر کی جگہ برکھا ہی کہہ دینا مجھے شاعر کی مرضی پر لگتا ہے۔
.. یہ تھی تیری متاع
میں تنافر محسوس ہوتا ہے
یہ ترا مال تھا
یہ تری تھی متاع
وغیرہ کر کے دیکھیں
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ماشاء اللہ اچھی غزل ہے بھائی عبدالرؤوف. تقریبا سبھی اشعار اچھے کہے ہیں آپ نے.
مجھے بس اس شعر کے پہلے مصرعے میں کچھ تردد ہوا کہ دھول اڑانا خود زمین کے لیے کہا جا سکتا ہے کیا؟ دوسرے یہ برسات کے معاملے میں میرے خیال میں آنکھ کو ابر سے تشبیہ دینا شاید زیادہ مناسب رہتا
آپ کی حوصلہ افزائی اور توجہ کا بہت شکریہ
آپ کی تجویز کے بعد میں استاد صاحب کا انتظار کر رہا تھا
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اچھی غزل ہے، دھول اڑاتی زمین بھی مجھے تو درست لگی۔ آنکھ کو ابر کی جگہ برکھا ہی کہہ دینا مجھے شاعر کی مرضی پر لگتا ہے۔
.. یہ تھی تیری متاع
میں تنافر محسوس ہوتا ہے
یہ ترا مال تھا
یہ تری تھی متاع
وغیرہ کر کے دیکھیں
بہت بہتر استاد صاحب، شکریہ
 

زوجہ اظہر

محفلین
الف عین ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، سید عاطف علی ، یاسر شاہ
محترم استاتذہ کرام، اصلاح کی درخواست ہے


کیوں خلش میرے سینے میں ہوتی ہے آج
کیا کلی کوئی گلشن میں مہکی ہے آج

حسرتِ مرگ تھی یا پیامِ حیات
ایک چڑیا قفس میں جو چہکی ہے آج

دھول اڑاتی زمیں بھی مہکنے لگی
بن کے برکھا کوئی آنکھ برسی ہے آج

اک قیامت بپا آسمانوں پہ ہے
آہ کوئی سرِ عرش پہنچی ہے آج

خرچ جتنا کیا وہ تھی تیری متاع
یہ ہے اوروں کا جو تیری پونجی ہے آج

سب لرزتے ہوئے حشر میں ہوں گے پیش
وہ بھی، حاصل جنہیں گو خدائی ہے آج

واہ بہت اچھے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کیوں خلش میرے سینے میں ہوتی ہے آج
اصلاح کے دھاگے کی مناسبت سے ۔
یہ اسلوب اگرچہ بالکل درست ہے لیکن اس سے مطلع اٹھتا نہیں ۔ اس اک خلش میرے سینے میں اٹھی ہے ۔ بہتر ہو گا ۔ اور کلی کے لیے مہکنے سے زیادہ مناسب چٹکنا ہو گا ۔مہکنا پھول کے لیے مناسب ہے ۔ کیوں کہ کلی کی خوشبو تو کچی ہوتی ہے ۔ ویسے یہ کوئی عیب نہیں بس ایک رائے ہے ۔
بن کے برکھا کوئی آنکھ برسی ہے آج
لفظ برکھ گیتوں اور گانوں کا سا لفظ لگتا ہے ۔اچھی غزل میں کچھ عجیب محسوس ہوتا ہے (مجھے)۔
خرچ جتنا کیا وہ تھی تیری متاع
"وہ تھی" کی جگہ "تھی وہ" زیادہ بہتر ہو گا ۔
اور ہاں چڑیا کی جگہ بلبل کیوں نہیں ۔ اگر چہ گل کا ذکر نہیں لیکن پھر بھی ۔۔۔

ویسے پوری ہی غزل پسند آئی ۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
آپ کی پسندیدگی اور آراء دونوں میرے لیے بہت قیمتی ہیں
پہلے میں مطلع میں "اٹھی" لفظ لایا لیکن عروض ڈاٹ کام سے مجھے تلفظ کا دھوکا ہوا تو اسے ترک کر دیا کیونکہ وہاں پر 21 وزن آ رہا تھا، اور چٹکنا بھی اچھا مشورہ ہے
لفظ برکھ گیتوں اور گانوں کا سا لفظ لگتا ہے ۔اچھی غزل میں کچھ عجیب محسوس ہوتا ہے (مجھے)
پہلے برکھا کی جگہ لفظ بادل لگایا ہوا تھا لیکن برکھا مجھے پرکشش لگ رہا تھا شاید وہی فلمی نغموں کا اثر تھا :)
ویسے راحل بھائی نے بھی اس لفظ کی طرف توجہ دلائی تھی
"وہ تھی" کی جگہ "تھی وہ" زیادہ بہتر ہو گا ۔
اور ہاں چڑیا کی جگہ بلبل کیوں نہیں ۔ اگر چہ گل کا ذکر نہیں لیکن پھر بھی ۔۔
بالکل بہتر، استاد صاحب نے بھی ان الفاظ کی ترتیب بدلنے کا فرمایا تھا
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اک خلش میرے سینے میں اُٹھی ہے آج
کیا کلی کوئی گلشن میں چٹکی ہے آج

حسرتِ مرگ تھی یا پیامِ حیات
ایک بلبل قفس میں جو چہکی ہے آج

دھول اڑاتی زمیں بھی مہکنے لگی
ابر بن کر کوئی آنکھ برسی ہے آج

اک قیامت بپا آسمانوں پہ ہے
آہ کوئی سرِ عرش پہنچی ہے آج

خرچ جتنا کیا تھی وہ تیری متاع
یہ ہے اوروں کا جو تیری پونجی ہے آج

سب لرزتے ہوئے حشر میں ہوں گے پیش
وہ بھی، حاصل جنہیں گو خدائی ہے آج
 
Top