نوید اختر نوید
محفلین
متدارک مثمن سالم
فاعِلن فاعِلن فاعِلن فاعِلن
بخت ہم کو بھی ایسے نرالے ملے
چاہتوں میں تھے جتنے خسارے ملے
بات اس نے جو کی تھی مرے نام سے
کو با کو پھر تو چرچے ہمارے ملے
اپنا احساس مجھ کو دلانے کے وہ
بن کےانجان احباب سارے ملے
اس محبت نے چھوڑا کہیں کا جسے
نام کے میرے سب کو حوالے ملے
یہ بھی سچ ہےکہ خاطر میں لایا نہ وہ
ورنہ اس کو وفا کےاشارے ملے
فاعِلن فاعِلن فاعِلن فاعِلن
بخت ہم کو بھی ایسے نرالے ملے
چاہتوں میں تھے جتنے خسارے ملے
بات اس نے جو کی تھی مرے نام سے
کو با کو پھر تو چرچے ہمارے ملے
اپنا احساس مجھ کو دلانے کے وہ
بن کےانجان احباب سارے ملے
اس محبت نے چھوڑا کہیں کا جسے
نام کے میرے سب کو حوالے ملے
یہ بھی سچ ہےکہ خاطر میں لایا نہ وہ
ورنہ اس کو وفا کےاشارے ملے