ذیشان لاشاری
محفلین
کبھی ہجر کا غم اگر دیکھتے ہیں
تو ہم ساقی تیرا ہی در دیکھتے ہیں
ہے خواہش کہ اڑ کر ہی منزل کو پا لیں
مگر ناتوانئ پر دیکھتے ہیں
انھوں نے کہا کہ ہمیں بھول جاؤ
کہا ہم نے مشکل ہے پر دیکھتے ہیں
مرے شعر پر داد تم کیسے دو گے
کہ موتی تو اہل نظر دیکھتے ہیں
ہے دل میں ہمارے تمھارا ہی چہرہ
تمھیں دیکھتے ہیں جدھر دیکھتے ہیں
نہیں تم سے نفرت مگر دل میں ڈر ہے
کہ ہم اپنا زخم جگر دیکھتے ہیں
ترے سنگ در کا تماشا ہے کچھ دن
مقابل پہ ہم اس کے سر دیکھتے ہیں
وہ جس میں تمھاری نظر اس طرف ہے
وہ تصویر ہم رات بھر دیکھتے ہیں
یہ رخسار لب اور آنکھیں تمھاری
انھیں ہم تو لعل و گہر دیکھتے ہیں
سعادت ملے دید کی جس نظر کو
تو ہم شوق سے وہ نظر دیکھتے ہیں
ترا عکس بھی اب تو شرما رہا ہے
یہ تصویر ہم اس قدر دیکھتے ہیں
تری الفتوں کا تماشا لگا ہے
تو اے شان کچھ پل ٹھہر دیکھتے ہیں
تو ہم ساقی تیرا ہی در دیکھتے ہیں
ہے خواہش کہ اڑ کر ہی منزل کو پا لیں
مگر ناتوانئ پر دیکھتے ہیں
انھوں نے کہا کہ ہمیں بھول جاؤ
کہا ہم نے مشکل ہے پر دیکھتے ہیں
مرے شعر پر داد تم کیسے دو گے
کہ موتی تو اہل نظر دیکھتے ہیں
ہے دل میں ہمارے تمھارا ہی چہرہ
تمھیں دیکھتے ہیں جدھر دیکھتے ہیں
نہیں تم سے نفرت مگر دل میں ڈر ہے
کہ ہم اپنا زخم جگر دیکھتے ہیں
ترے سنگ در کا تماشا ہے کچھ دن
مقابل پہ ہم اس کے سر دیکھتے ہیں
وہ جس میں تمھاری نظر اس طرف ہے
وہ تصویر ہم رات بھر دیکھتے ہیں
یہ رخسار لب اور آنکھیں تمھاری
انھیں ہم تو لعل و گہر دیکھتے ہیں
سعادت ملے دید کی جس نظر کو
تو ہم شوق سے وہ نظر دیکھتے ہیں
ترا عکس بھی اب تو شرما رہا ہے
یہ تصویر ہم اس قدر دیکھتے ہیں
تری الفتوں کا تماشا لگا ہے
تو اے شان کچھ پل ٹھہر دیکھتے ہیں