تعریف تیری مجھ کو کیوں جھوٹ سی لگے ہے
باتوں میں تیرے کنعان کی خوشبو جو بسے ہے
تو جتنا شرما لے جانے تجھ کو نہ دینا
دامن ترا جو آکے مرے ہاتھوں میں پھنسے ہے
تیری ہی مسکراہٹ میں نغمہ جاں کی خوشبو
ہر اک ادا سے تیری شہنائی جو بجے ہے
الفت نہ ہم سے کیجیے ایسی ہی تیری مرضی
اس دل میں تیری الفت کا اک دیا جلے ہے
وارفتگئ غنچہ پھول و چمن کو دیکھو
آمد سے تیرے گلشن تسنیم سا لگے ہے
عالم بے خو دی ہے شفتگی کی نظر پڑی ہے
مانند حسن بے مثل دہلیز پر کھڑے ہے
تعریف کیا کروں احسن الفاظ نہیں ہیں
بس اتنی سی دعا ہے کب التقا کرے ہے
باتوں میں تیرے کنعان کی خوشبو جو بسے ہے
تو جتنا شرما لے جانے تجھ کو نہ دینا
دامن ترا جو آکے مرے ہاتھوں میں پھنسے ہے
تیری ہی مسکراہٹ میں نغمہ جاں کی خوشبو
ہر اک ادا سے تیری شہنائی جو بجے ہے
الفت نہ ہم سے کیجیے ایسی ہی تیری مرضی
اس دل میں تیری الفت کا اک دیا جلے ہے
وارفتگئ غنچہ پھول و چمن کو دیکھو
آمد سے تیرے گلشن تسنیم سا لگے ہے
عالم بے خو دی ہے شفتگی کی نظر پڑی ہے
مانند حسن بے مثل دہلیز پر کھڑے ہے
تعریف کیا کروں احسن الفاظ نہیں ہیں
بس اتنی سی دعا ہے کب التقا کرے ہے