اصلاح و تنقید کی گزارش۔۔۔(غزل)

منذر رضا

محفلین
السلام علیکم۔۔۔محفل کے اساتذہ سے اصلاح کی اور دیگر احباب سے تنقید کی گزارش ہے

الف عین
محمد تابش صدیقی
یاسر شاہ
سید عاطف علی



شام کا وقت ہے دل بھی صد لخت ہے
اور میسر نہیں اس کا دیدار بھی
کوئی اک تو ملے دل بھی پائے قرار
مے بھی ملتی نہیں دور ہے یار بھی
ناصحو واعظو کی کمی ہے نہیں
کیونکہ ناصح بنے میرے غم خوار بھی
دل میں صورت تری، لب پہ باتیں تری
شکل بھی یاد ہے، طرزِ گفتار بھی
کیا مرے عشق کی یہ گواہی نہیں
میں نے سجدہ کیا ہے سرِ دار بھی
یاد ہے ہم کو زلفوں کی مہکار بھی
اور ترے ارغوانی سے رخسار بھی
جن سے دل کو تسلی ہوئی تھی ذرا
مٹ گئے ہیں سحر کے وہ آثار بھی
تم گئے ہو یہاں سے تو سب ہیں اداس
گل بھی گریاں ہیں، روتے ہیں اب خار بھی
بارِ الفت اٹھانے کی ہمت کہاں
اب تو اٹھتا نہیں زیست کا بار بھی
تیرے جانے سے رونق بھی ساری گئی
بن گیا ہے جہنم یہ گلزار بھی
ہجر کی رات ہی قیمتِ وصل ہے!
عشق آساں بھی ہے، عشق دشوار بھی
کٹ گئی زلف کے سائے میں اے یگانہ!
زندگانی کی یہ راہِ پرخار بھی

شکریہ۔۔۔
 
آخری تدوین:

فلسفی

محفلین
السلام علیکم۔۔۔محفل کے اساتذہ سے اصلاح کی اور دیگر احباب سے تنقید کی گزارش ہے

الف عین
محمد تابش صدیقی
یاسر شاہ
سید عاطف علی
فلسفی


شام کا وقت ہے دل بھی صد لخت ہے
اور میسر نہیں اس کا دیدار بھی
کوئی اک تو مل دل بھی پائے قرار
مے بھی ملتی نہیں دور ہے یار بھی
ناصحو واعظو کی کمی ہے نہیں
کیونکہ ناصح بنے میرے غم خوار بھی
دل میں صورت تری، لب پہ باتیں تری
شکل بھی یاد ہے، طرزِ گفتار بھی
کیا مرے عشق کی یہ گواہی نہیں
تجھ کو سجدہ کیا ہے سرِ دار بھی
یاد ہے ہم کو زلفوں کی مہکار بھی
اور ترے ارغوانی سے رخسار بھی
جن سے دل کو تسلی ہوئی تھی ذرا
مٹ گئے ہیں سحر کے وہ آثار بھی
تم گئے ہو یہاں سے تو سب ہیں اداس
گل بھی گریاں ہیں، روتے ہیں اب خار بھی
بارِ الفت اٹھانے کی ہمت کہاں
اب تو اٹھتا نہیں زیست کا بار بھی
تیرے جانے سے رونق بھی ساری گئی
بن گیا ہے جہنم یہ گلزار بھی
ہجر کی رات ہی قیمتِ وصل ہے!
عشق آساں بھی ہے، عشق دشوار بھی
کٹ گئی زلف کے سائے میں اے یگانہ!
زندگانی کی راہِ پرخار بھی

شکریہ۔۔۔
ہائے ہائے ہائے یہ کیا ظلم کر دیا بھائی۔ اساتذہ کی فہرست میں اس نکمے کا نام۔ ہم تو اپنے اس شعر پر عمل پیرا تھے کہ
خاموش بیٹھنا بھی تو اعزاز ہے یہاں
علم و ادب کی بزم ہے اور میں ہوں اجنبی

وہ تو شاہ جی نے کہہ دیا تھا اس لیے کبھی کبھار گستاخی کر بیٹھتا ہوں ورنہ یہ منہ اور مسور کی دال۔

آپ اساتذہ کے ساتھ ٹیگ نہ کریں مجھ ناچیز کو۔ میں تو اصلاح کے زمرے میں خود جھانکتا رہتا ہوں کہ شاید کچھ سیکھنے کو مل جائے۔

اب کچھ کہنے کی ہمت نہیں اساتذہ کا انتظار فرمائیے لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ یہ اشعار مجھے پسند آئے۔

کیا مرے عشق کی یہ گواہی نہیں
تجھ کو سجدہ کیا ہے سرِ دار بھی
یاد ہے ہم کو زلفوں کی مہکار بھی
اور ترے ارغوانی سے رخسار بھی
جن سے دل کو تسلی ہوئی تھی ذرا
مٹ گئے ہیں سحر کے وہ آثار بھی
تم گئے ہو یہاں سے تو سب ہیں اداس
گل بھی گریاں ہیں، روتے ہیں اب خار بھی
بارِ الفت اٹھانے کی ہمت کہاں
اب تو اٹھتا نہیں زیست کا بار بھی

کچھ اشعار میں شاید وزن درست نہیں ذرا نظر ثانی فرما لیجیے۔
 
Top