اصلاح چاہیے

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ہجے درستگی، دوسرا سیشن

بحر متقارب معثر مخذوف میں تین اشعار:

فعولن ؛ فعولن ؛ فعولن ؛ فعولن ؛ فعل
مری سو ؛ چ پ ے جس ؛ کِ آج تک ؛ حکم را ؛ نیا
بچڑتے ؛ سمے مج ؛ کو ایک ن ؛ شَ نی دے ؛ گیا
مرا سو ؛ چنا اس ؛ کُ پا نی ؛ لِ آئے آک ؛ و می
می روکو ؛ آسو بی ؛ مگر و ر ؛ وَنی دے ؛ گیا
عجب شر ؛ ط نِ با ؛ ئی اس نے ؛ وفا کی ؛ یَ رو
سُ کے پو ؛ لو کُ جا ؛ تِ جا تے ؛ پَ نی دے ؛ گیا

اشعار یہ ہیں

مری سوچ پہ ہے جس کی آج تک حکمرانیاں
بچھڑتے وقت مجھ کو اک نشانی دے گیا
مرا سوچنا اُس کو، پانی لے آئے آنکھوں میں
میں روکوں آنسو بھی مگر وہ روانی دے گیا
عجب شرط نبھائی اُس نے وفا کی یارو
سوکھے پھولوں کو جاتے جاتے پانی دے گیا
 

الف عین

لائبریرین
یہ کون سی بحر ہے بلال اعظم؟ مستعمل تو نہیں لگتی اگرچہ اس کا نام بھی تم نے لکھ دیا ہے۔ جس سے میں کم علمی کی وجہ سے نا واقف ہوں۔ اس کے لئے اوور ٹو محمد وارث۔
لیکن افسوس کہ جن ارکان کا تم نے ذکر کیا ہے، اکثر الفاظ اس پر تقطیع نہیں ہوتے۔ محض یہ ٹکڑے درست ہیں۔
مری سو،بچڑتے، سمے مج، مرا سو ؛ چنا اس ؛ کُ پا نی ؛می روکو، عجب شر، ئی اس نے ؛ وفا کی، تِ جا تے
باقی کوئی بھی اس تقطیع میں نہیں اترتے۔ مثلاً
چ پ ے جس۔۔۔چ پہ جس، درست ہوتا ہے، لیکن ’ہے‘ کی ’ہ‘ کس طرح حذف کی جا سکتی ہے۔ یہ شاید کہیں لکھ چکا ہوں کہ محض کہ اور نہ میں یہ احذاف جائز ہے۔
’کِ آج تک‘ بھی محض ’کِ اَج تک‘ وزن میں آتا ہے۔
’حکم را‘ بھی اسی صورت میں فعولن ہو سکتا ہے جب ’ک‘ متحرک ہو، شاید تم نے اسے مفتوح باندھا ہے۔ جب کہ حکم یا حکمرانی میں کاف اور میم دونوں ساکن ہیں۔
اسی طرح دوسرے الفاظ۔ الفاظ کے مجموعوں پر تم خود غور کرو۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
استاد محترم یہ والی بحر میں نے سرور عالم راز ساحب کے ایک سبق میں دیکھی تھی جو کہ بزم اردو انجمن پہ موجود ہیں۔
یہ دیکھیں
index.php
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
یہ کون سی بحر ہے بلال اعظم؟ مستعمل تو نہیں لگتی اگرچہ اس کا نام بھی تم نے لکھ دیا ہے۔ جس سے میں کم علمی کی وجہ سے نا واقف ہوں۔ اس کے لئے اوور ٹو محمد وارث۔
لیکن افسوس کہ جن ارکان کا تم نے ذکر کیا ہے، اکثر الفاظ اس پر تقطیع نہیں ہوتے۔ محض یہ ٹکڑے درست ہیں۔
مری سو،بچڑتے، سمے مج، مرا سو ؛ چنا اس ؛ کُ پا نی ؛می روکو، عجب شر، ئی اس نے ؛ وفا کی، تِ جا تے
باقی کوئی بھی اس تقطیع میں نہیں اترتے۔ مثلاً
چ پ ے جس۔۔۔ چ پہ جس، درست ہوتا ہے، لیکن ’ہے‘ کی ’ہ‘ کس طرح حذف کی جا سکتی ہے۔ یہ شاید کہیں لکھ چکا ہوں کہ محض کہ اور نہ میں یہ احذاف جائز ہے۔
’کِ آج تک‘ بھی محض ’کِ اَج تک‘ وزن میں آتا ہے۔
’حکم را‘ بھی اسی صورت میں فعولن ہو سکتا ہے جب ’ک‘ متحرک ہو، شاید تم نے اسے مفتوح باندھا ہے۔ جب کہ حکم یا حکمرانی میں کاف اور میم دونوں ساکن ہیں۔
اسی طرح دوسرے الفاظ۔ الفاظ کے مجموعوں پر تم خود غور کرو۔


میں نے یہ الفاظ اپنی کاپی میں لکھ لیے ہیں، اب ان پہ غور کرتا ہوں، اور دیکھتا ہوں اور سمجھتا ہوں۔
بہت بہت شکریہ آپ کا اتنی تفصیل سے سمجھانے کا۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
کہ اور نہ میں یہ احذاف جائز ہے۔

اس کا مطلب ہے کہ صرف 'کہ' اور 'نہ' میں 'ہ' حذف کی جا سکتی ہے، باقی کسی لفظ میں نہیں۔

’کِ آج تک‘ بھی محض ’کِ اَج تک‘ وزن میں آتا ہے۔

اس لائن میں ایک چیز سمجھ نہیں آئی کے "آ" کی تقطیع کس طرح ہو گی، اس کی تقطیع ' اا ' ہے یا ' اَ '۔
اور جیسے حکم یا حکمرانی میں کاف اور میم دونوں ساکن ہیں، تو کیا تلفظ چیک کرنے کے لئے فیروز االلغات سے مدد لی جا سکتی ہے کیا؟
 

الف عین

لائبریرین
جن الفاظ میں بھی کہ اور نہ آخر میں آتا ہے، وہ الفاظ بھی شامل ہیں، جیسے تاکہ، دیوانہ، وغیرہ۔ مگر ’کہہ‘ نہیں، جسے اگرچہ بہت سے لوگ بھی غلط املا سے ’کہ‘ لکھتے ہیں۔
’آ‘ کا تلفظ اور وزن دو حرفی فع ہے۔’کہ آج تک‘ اس طرح مفاعلن ہوتا ہے، فعولن نہیں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ایک دو باتیں اور ذہن میں آ گئی ہیں کہ
زمانہ، دیوانہ، وغیرہ ان کی تقطیع کیا ہو گی؟
زمانا یا زمَ نَ،
میرا اپنا اندازہ ہے کہ زمانا صحیح ہو گا اور یہ فعولن کے وزن پہ آئے گا۔

اور کہہ کی تقطیع کیا ہوگی؟
جہان جیسے الفاظ کی تقطیع ج ہَ ن ہو گی یا جان۔

اور نشانی، روانی جیسے الفاظ کی تقطیع محض نِ شَ نی، پَ نی وغیرہ کر سکتے ہیں یا یہ نِ شا نی اور پانی وغیرہ ہی ہو گی؟
 

الف عین

لائبریرین
ایک اصول یہ یاد رکھمے والا ہے کہ محض آخری حروف علت اور ’ہ‘ کو حذف کرنے کی اجازت ہے کچھ صورتوں میں۔ درمیانی کہیں بھی نہیں۔ اس طرح زَمَن، نَ شَ نی۔ سب غلط ہو جاتے ہیں۔
زمانہ یا تو فعولن ہے، یا فعول یا مفاع، ہ محذوف کی صورت میں جیسے ’زمانہ کیا تری تقدیر کی خبر دے گا‘ میں
کہہ۔ محض ک ہ دو حرفی تقطیع ہو گا، بر وزن فع، جیسے کہتا بر وزن فعلن میں
جہان معلنہ نون کے ساتھ، بمعنی دنیا، فعول ہو گا۔ لیکن جہاں غنہ نون ہو، وہاں الف بھی محذوف ہو سکتا ہے، چاہے معنی کے لحاظ سے وہ دنیا ہو، یا ’جس جگہ‘۔ اس صورت میں جَ ہَ۔ جان تو کسی صورت میں درست نہیں۔اس میں ہ محذوف ہوتی ہے، جو محض اسی وقت روا ہے جب وہ آخر میں ہو۔
نشانی پانی وغیرہ میں بھی درمیانی الف نہیں گرایا جا سکتا۔ ہاں ی گرا کر پانِ، نشانِ تقطیع کی جا سکتی ہے، پانِ بر وزن فاع
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ایک اصول یہ یاد رکھمے والا ہے کہ محض آخری حروف علت اور ’ہ‘ کو حذف کرنے کی اجازت ہے کچھ صورتوں میں۔ درمیانی کہیں بھی نہیں۔ اس طرح زَمَن، نَ شَ نی۔ سب غلط ہو جاتے ہیں۔
زمانہ یا تو فعولن ہے، یا فعول یا مفاع، ہ محذوف کی صورت میں جیسے ’زمانہ کیا تری تقدیر کی خبر دے گا‘ میں
کہہ۔ محض ک ہ دو حرفی تقطیع ہو گا، بر وزن فع، جیسے کہتا بر وزن فعلن میں
جہان معلنہ نون کے ساتھ، بمعنی دنیا، فعول ہو گا۔ لیکن جہاں غنہ نون ہو، وہاں الف بھی محذوف ہو سکتا ہے، چاہے معنی کے لحاظ سے وہ دنیا ہو، یا ’جس جگہ‘۔ اس صورت میں جَ ہَ۔ جان تو کسی صورت میں درست نہیں۔اس میں ہ محذوف ہوتی ہے، جو محض اسی وقت روا ہے جب وہ آخر میں ہو۔
نشانی پانی وغیرہ میں بھی درمیانی الف نہیں گرایا جا سکتا۔ ہاں ی گرا کر پانِم نشانِ تقطیع کی جا سکتی ہے، پانِ بر وزن فاع


بہت بہت شکریہ استاد محترم
 
Top