اصلاح کا کلام

الف عین

لائبریرین
شاگردان کرام
آج بہت کچھ کام نمٹا دیا ہے میں نے۔ ایک غزل اصلاح شدہ میرے پاس اب بھی ہے۔ جو بسمل یا حجاز کی لگتی ہے، لیکن ان دھاگوں میں نہیں مل سکی۔

آپ کے ہاتھوں میں ہیں چاہے دھواں کر دیجیئے
چاہے منزل کیجیئے یا کارواں کر دیجیئے
اس لئے درخواست یہ ہے کہ اصلاح کے لئے کلام کے دھاگوں کا عنوان مطلع کا پہلا مصرع رکھا جائے تاکہ تلاش میں آسانی ہو۔
جن احباب کی غزلیں اب بھی باقی ہیں، وہ ایک بار پھر ذاتی پیغام کے ذریعے لنک دے دیں۔
 
آپ کے ہاتھوں میں ہیں چاہے دھواں کر دیجیئے

چاہے منزل کیجیئے یا کارواں کر دیجیئے

سر پہ اتنی دھوپ تھی اب سائے بھی کھلنے لگے

ہو سکے تو کوئی دن بس سائباں کر دیجیئے

کوئی موزوں تر گھڑی کردیجیئے رخت ۔ سفر

پھر وہی لمحہ ہمیں معیاد ۔ جاں کر دیجیئے

اتنے ارزاں ہوگئے ہیں کوچہ ء وحشت میں ہم
اس خرابے میں ہمیں جنس ۔ دکاں کردیجیئے

اتنی مدت سے تو ارض ۔ جان بھی پتھرا گئی

آپ قدموں کو رکھیں اور آسماں کر دیجیئے

کب تلک رکھیں گے دل کے رنج خانے میں ہمیں

جذب کو تمثیلیے ، نقد ۔ جہاں کر دیجی
 
وعلیکم السلام
پہلی نظر میں۔ بھئ اتنی مشکل پسندی اچھی نہیں ہوتی۔یہ کیا کہ شاعر کو خود ہی وضاحت کرنی پڑے!!
’۔‘ کا استعمال کیا اضافت کی جگہ کیا گیا ہے؟ نہ جانے ایسا کیوں کرتے ہیں کچھ لوگ؟
کاپی پیسٹ کر لی ہے، انشاء الہ اس کا نمبر بھی لگ جائے گا۔
 

الف عین

لائبریرین
اوہو، اس لئے یہاں نہیں مل سکی یہ غزل، اصلاح پیش ہے:


آپ کے ہاتھوں میں ہیں چاہے دھواں کر دیجیئے
چاہے منزل کیجیئے یا کارواں کر دیجیئے
//پہلے مصرع میں دھواں کیوں، اس لفظ سے منزل اور کارواں کا تعلق نظر نہیں آتا۔

سر پہ اتنی دھوپ تھی اب سائے بھی کھلنے لگے
ہو سکے تو کوئی دن بس سائباں کر دیجیئے
//’کھلنے‘ پر کیا اعراب ہیں، واضح نہیں ہوتا۔
دوسرے مصرعے میں ’بس سائباں‘ اچھا نہیں لگتا
ہو سکے تو کوئی دن کچھ سائباں کر دیجیئے
بہتر ہو گا

کوئی موزوں تر گھڑی کردیجیئے رخت ِ سفر
پھر وہی لمحہ ہمیں معیادِ جاں کر دیجیئے
//رخت سفر ’کیا جاتا ہے‘ یہ آج ہی معلوم ہوا!!! شعر دو لخت بھی ہے۔

اتنے ارزاں ہوگئے ہیں کوچہ ء وحشت میں ہم
اس خرابے میں ہمیں جنسِ دکاں کردیجیئے
//پہلا مصرع بے پناہ ہے، لیکن گرہ درست نہیں لگی۔

اتنی مدت سے تو ارض ۔ جان بھی پتھرا گئی
آپ قدموں کو رکھیں اور آسماں کر دیجیئے
// اتنی مدت سے؟ کب سے شمار ہے مدت کا؟
اتنی مدت میں تو ارضِ جان بھی پتھرا گئی
اپنے قدموں سے اسے پھر آسماں کر دیجیئے

کب تلک رکھیں گے دل کے رنج خانے میں ہمیں
جذب کو تمثیلیے ، نقد ۔ جہاں کر دیجیئے
//ماتم کدہ تو سنا ہے رنج خانہ نہیں، لیکن محبوب وہاں ہی کیوں بسائے ہوئے ہیں تم کو؟ یہ سمجھ میں نہیں آیا۔ جذب بمعنی جذبہ غلط ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
پہلے سوچا تھا کہ نیا دھاگا بنا دوں اس کے لئے پھر یہاں ہی پوسٹ کر دیا ہے۔
اس کے علاوہ تمہاری ہی دوسری غزل پر میں اب اپنی رائے دینے سے قاصر ہوں، اسے مقفل کر دیا ہے یا کیا ہے، کہ پیغام آ رہا ہے کہ آپ کو اختیار نہیں ہے کہ یہاں پیغام پوسٹ کیا جائے۔ ایں چہ چکر است؟ ابن سعید
 
استاد محترم بیحد زبردست اصلاح اور نشاندہی کی ہے آپنے. . خاص طور پے پہلے شعر میں دھواں منزل اور کارواں کا جو آپ نے بتایا زبردست رہا.
اللہ بہت لمبی عمر عطا فرمائے آپ کو.

دوسری غزل ردیف بہت کے ساتھ والی پے آپ کے جواب کا منتظر ہوں.
 
اس کے علاوہ تمہاری ہی دوسری غزل پر میں اب اپنی رائے دینے سے قاصر ہوں، اسے مقفل کر دیا ہے یا کیا ہے، کہ پیغام آ رہا ہے کہ آپ کو اختیار نہیں ہے کہ یہاں پیغام پوسٹ کیا جائے۔ ایں چہ چکر است؟ ابن سعید
اس غزل کو اصلاح سخن کی لڑی میں منتقل کیا تھا۔ غیر ارادی طور پر مقفل بھی کردیا۔ اب حاضر ہے آپ کی اصلاح کے لیے۔ تکلیف دہی پر معذرت کے خواستگار ہیں۔
 
Top