کامران ساحل
محفلین
پہلی ہی ملاقات میں جو دل لگی ہوئی
دل میں اسی گھڑی سے شروع نغمگی ہوئی
اطراف کی حالت کا میں کیا حال سناؤں
نینوں کے بیچ گفتگؤِ شستگی ہوئی
سب راز دل کے دل میں دبے رہ گئے مگر
تجھ کو چھپائے رکھنے سے آشفتگی ہوئی
اب ٹوٹ کے بکھرا ہوں تو ہے میرا کیا قصور
از خود ہی کسی اور سے وابستگی ہوئی
خود کو ہی بھول بیٹھا بھلانا تھا جب اسے
مشکل ہوا جینا محال زندگی ہوئی
میں کرچیوں میں بٹ گیا ہوں ٹوٹ کے ساحل
حیرت یہ ہے کہ اس کو بھی سرگشتگی ہوئی
دل میں اسی گھڑی سے شروع نغمگی ہوئی
اطراف کی حالت کا میں کیا حال سناؤں
نینوں کے بیچ گفتگؤِ شستگی ہوئی
سب راز دل کے دل میں دبے رہ گئے مگر
تجھ کو چھپائے رکھنے سے آشفتگی ہوئی
اب ٹوٹ کے بکھرا ہوں تو ہے میرا کیا قصور
از خود ہی کسی اور سے وابستگی ہوئی
خود کو ہی بھول بیٹھا بھلانا تھا جب اسے
مشکل ہوا جینا محال زندگی ہوئی
میں کرچیوں میں بٹ گیا ہوں ٹوٹ کے ساحل
حیرت یہ ہے کہ اس کو بھی سرگشتگی ہوئی