اصلاح کیجئے اس بات کی... شکریہ :)

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
ایسا تو اکثر میرے ساتھ ہوجاتا ہے کہ میں مخاطب کو بلکل ہی الگ بات کہتی ہوں اور بات بلکل الگ شکل میں متشکل ہوکر مخاطب کو مل جاتی ہے سوال یہ ہے کہ اظہار مافی الضمیر کی خوبی ہی نہیں مجھ میں یا سننے والے کی عقل میں خلل ہوتا ہے۔۔۔!:battingeyelashes:
بہت غور کرنے کے بعد دونوں باتیں ٹھیک لگیں۔۔۔!
کبھی میرے سمجھانے میں نقص۔۔۔
تو کبھی سمجھنے والے کی کوری۔۔!:battingeyelashes:
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
ایسا تو اکثر میرے ساتھ ہوجاتا ہے کہ میں مخاطب کو بلکل ہی الگ بات کہتی ہوں اور بات بلکل الگ شکل میں متشکل ہوکر مخاطب کو مل جاتی ہے سوال یہ ہے کہ اظہار مافی الضمیر کی خوبی ہی نہیں مجھ میں یا سننے والے کی عقل میں خلل ہوتا ہے۔۔۔ !:battingeyelashes:
بہت غور کرنے کے بعد دونوں باتیں ٹھیک لگیں۔۔۔ !
کبھی میرے سمجھانے میں نقص۔۔۔
تو کبھی سمجھنے والے کی عقل کوری۔۔!:battingeyelashes:
 

سلمان عباس

محفلین
كسى بات كے سمجھنے-نه سمجھنے-كم سمجھنے كا دارومدار انسان كى ذهانت وفطانت پر هوتاهے- اور يه ايك معمول كى عام سمجھ ميں آنے والى بات هے- اس لئے اگر آپ كسى انسان كے فهم سے اوپر كى بات كريں گے تو لامحاله وه بات اس كے سر كے اوپر سے گذرتى هوئى اس كى نظروں ميں سواليه كلمات كى صورت ميں آپ كو نظر آئيں گى- - اسى لئے عربى كا محاوره هے كه (
خاطبوا الناس على قدر عقولهم
) لوگوں سے ان كے عقل وفهم كے مطابق هى بات كريں-كيونكه سب لوگ ايك طرح نهيں هوتے هيں -
 
Top