اصلاح کی اشد ضرورت ہے۔

محمد محبوب

محفلین
جہان سخن میں نووارد بلکہ نومولود ہوں۔ فنی باریکیوں سے قطعی نابلد ہوں۔ پر شاعری کا بےانتہا شوق ہے۔ دو چار جملوں کا جوڑ توڑ کیا ہے، اگرچہ اس قابل تو نہیں ہے کہ آپ کی خدمت میں پیش کیا جائے پر پھر بھی اساتذۂِ کرام سے گزارش ہے کہ نگاہِ شفقت کیجئے گا۔
نام نہاد محبوب ہوں میں
حقیقت میں معتوب ہوں میں

نہ کوئی چاہنے والا ہے
نہ کسی کو مطلوب ہوں میں

ہر ایک کی آنکھ میں کھٹکا ہوں
کہنے کو محبوب ہوں میں

پیچیدہ سی اک تحریر ہوں
اک الجھا سا اُسلوب ہوں میں

کوئی سمجھے تو کھلی کتاب ہوں
نہ جانے تو محجوب ہوں میں

جب بھی شمس کی چاہ کروں
وہ کہتا ہے لو غروب ہوں میں

احوال سناؤں کیا تجھ کو
کن یادوں سے مغلوب ہوں میں

اس عشق نے کتنے مار دیئے
اس سے ہی مضروب ہوں میں

بزم میں اگرچہ ہوں تب بھی
تنہائی کو مرغوب ہوں میں

زیست نہ صبر آزما میرا
کب دعوی ہے کہ ایوب ہوں میں

اب اور شرمندہ نہ کر ناصح
خوب جانتا ہوں معیوب ہوں میں

نسبت پہ اپنی نازاں ہوں
محمد سے منسوب ہوں میں

کاش وہ اپنا کہہ دیں مجھ کو
تب جانوں کہ خوب ہوں میں
 

الف عین

لائبریرین
کچھ اشعار ’فعلن فعلن فعلن فع یا فعل میں تقطیع کئے جا سکتے ہیں۔ زیادہ تر اشعار کسی بحر میں نہیں ہیں۔ مثلاً یہ اشعار درست بحر میں آسانی سے ہو سکتے ہیں۔
ہر اک کی آنکھ میں کھٹکا ہوں
کہنے کو محبوب ہوں میں

پیچیدہ سی اک تحریر ہوں پیچیدہ تحریر ہوں ایک
اک الجھا سا اُسلوب ہوں میں

جب بھی شمس کی چاہ کروں
وہ کہتا ہے لو غروب ہوں میں

احوال سناؤں کیا تجھ کو کیا تجھ کو احوال سناؤں
کن یادوں سے مغلوب ہوں میں

اس عشق نے کتنے مار دیئے
اس سے ہی مضروب ہوں میں

ب اور شرمندہ نہ کر ناصح شرمندہ مت کر ناصح
خوب جانتا ہوں معیوب ہوں میں

نسبت پہ اپنی نازاں ہوں رشتے پہ اپنی نازاں ہوں
محمد احمد سے منسوب ہوں میں

کاش وہ اپنا کہہ دیں مجھ کو۔۔۔۔مجھ کو وہ اپنا کہہ دیں کاش
تب جانوں کہ خوب ہوں میں

باقی اشعار پر خود غور کرو، اگر درست وزن میں کر سکو تو بہت خوب۔ ورنہ بعد میں آتا ہوں یہاں۔ انتطار کریں
 

محمد محبوب

محفلین
باقی اشعار پر خود غور کرو، اگر درست وزن میں کر سکو تو بہت خوب۔ ورنہ بعد میں آتا ہوں یہاں۔ انتطار کریں

بہت بہت شکریہ استاد محترم، یہ میری زندگی کی پہلی کوشش تھی۔ باقی پر بھی آپ ہی رہنمائی کر دیجئے گا۔ میں منتظر ہوں
 

الف عین

لائبریرین
تفصیلی اصلاح


ایک تو اس بے بحری غزل کو بحر میں کر دیا ہے، اصلاح کے بعد اشعار’//‘ کے بعد دئے گئےہیں

نام نہاد محبوب ہوں میں
حقیقت میں معتوب ہوں میں
// ایسا اک محبوب ہوں میں
اصل میں بس معتوب ہوں میں

نہ کوئی چاہنے والا ہے
نہ کسی کو مطلوب ہوں میں
// چاہنے والا کوئی نہیں
نے کسی کو مطلوب ہوں میں

ہر ایک کی آنکھ میں کھٹکا ہوں
کہنے کو محبوب ہوں میں
// ہر اک آنکھ میں کھٹکا ہوں
کہنے کو محبوب ہوں میں

پیچیدہ سی اک تحریر ہوں
اک الجھا سا اُسلوب ہوں میں
// پیچیدہ تحریر ہوں، یا
الجھا سا اُسلوب ہوں میں

کوئی سمجھے تو کھلی کتاب ہوں
نہ جانے تو محجوب ہوں میں
//سمجھے تو ہوں کھلی کتاب
جانو تو محجوب ہوں میں

جب بھی شمس کی چاہ کروں
وہ کہتا ہے لو غروب ہوں میں
// جب بھی سورج کو چاہوں
کہتا ہے ’لو غروب ہوں میں‘

احوال سناؤں کیا تجھ کو
کن یادوں سے مغلوب ہوں میں
// کیا تجھ کو احوال سناؤں
یادوں سے مغلوب ہوں میں

اس عشق نے کتنے مار دیئے
اس سے ہی مضروب ہوں میں
//عشق نے کتنے مار دیئے
اس سے ہی مضروب ہوں میں

بزم میں اگرچہ ہوں تب بھی
تنہائی کو مرغوب ہوں میں
//بزم میں ہوں، تنہائی کو
پھر بھی کیوں مرغوب ہوں میں

زیست نہ صبر آزما میرا
کب دعوی ہے کہ ایوب ہوں میں
//صبر آزمائے زیست مرا
کہتا تھا ایوب ہوں میں

اب اور شرمندہ نہ کر ناصح
خوب جانتا ہوں معیوب ہوں میں
// ناصح اب محجوب نہ کر
واقف ہوں معیوب ہوں میں

نسبت پہ اپنی نازاں ہوں
محمد سے منسوب ہوں میں
// رشتے پہ اپنی نازاں ہوں
احمد سے منسوب ہوں میں

کاش وہ اپنا کہہ دیں مجھ کو
تب جانوں کہ خوب ہوں میں
// کاش وہ اپنا کہہ دیں مجھے
تب جانوں کہ خوب ہوں میں
 
Top