محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
السلام علیکم ,
نئی غزل اصلاح کے لیے آپ محترم اساتذہ اکرام کی خدمت میں پیش ہے۔
چاہ کر بھی تجھے کیونکر میں بھلا پاؤں گا
نقش ہے دل پہ ترا کیسے مٹا پاؤں گا ؟
اسی امید پہ گزری ہے یہ عمرِ رفتہ
تیرے دل میں بھی محبت کو جگا پاؤں گا
مخملی گیسو ترے نرگسی آنکھیں تیری
یہ ترے ناز و ادا کیسے بھلا پاؤں گا
بسا سکے تو بسا لے مجھے دل میں اپنے
کہ تری خوشبو سے خوش رنگ فضا پاؤں گا
رخ مہتاب پہ اک درد نمایاں تھا جوشب
کیا غضب کا تھا سماں کیسے بھلا پاؤں گا
استاد محترم جناب الف عین صاحب
قبلہ جناب محترم محمد وارث صاحب
نئی غزل اصلاح کے لیے آپ محترم اساتذہ اکرام کی خدمت میں پیش ہے۔
چاہ کر بھی تجھے کیونکر میں بھلا پاؤں گا
نقش ہے دل پہ ترا کیسے مٹا پاؤں گا ؟
اسی امید پہ گزری ہے یہ عمرِ رفتہ
تیرے دل میں بھی محبت کو جگا پاؤں گا
مخملی گیسو ترے نرگسی آنکھیں تیری
یہ ترے ناز و ادا کیسے بھلا پاؤں گا
بسا سکے تو بسا لے مجھے دل میں اپنے
کہ تری خوشبو سے خوش رنگ فضا پاؤں گا
رخ مہتاب پہ اک درد نمایاں تھا جوشب
کیا غضب کا تھا سماں کیسے بھلا پاؤں گا
قبلہ جناب محترم محمد وارث صاحب